Saturday, May 11, 2024

افغانستان میں حکومت سازی کیلئے طالبان کے رابطوں کا سلسلہ تیز

افغانستان میں حکومت سازی کیلئے طالبان کے رابطوں کا سلسلہ تیز
August 22, 2021 ویب ڈیسک

کابل (92 نیوز) افغانستان میں حکومت سازی کیلئے طالبان کے رابطوں کا سلسلہ تیز ہو گیا۔ اشرف غنی دور کے وزیر گل آغا شیرازی نے بھی طالبان کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد حالات تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ طالبان نے قندوز میں لڑکیوں کی تعلیم کی اجازت دے دی۔ اسکول کھلے ہیں جہاں  بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ افغانستان کی سب سے بڑی ائیرلائن کام ائیر نے طالبان کنٹرول کے بعد آپریشن بحال کر دیا۔ پہلی پرواز کابل سے مزار شریف پہنچ گئی۔ کام ائیر ملک میں سالوں سے کام کر رہی ہے اور ملک کے مختلف شہروں کے لیے روزانہ کئی فلائٹس کا اہتمام کرتی ہے۔

اشرف غنی حکومت کے وزیر سرحدی امور گل آغا شیرازی نے بھی طالبان کی حمایت کا اعلان کر دیا جبکہ طالبان مخالف کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے طالبان سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام میں تعاون کے لیے تیار ہیں۔ طالبان نے بھی مسلح دستہ پنج شیر روانہ کر دیا ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے مخالفین کو سرنڈر کرنے کے لیے چار گھنٹے کا وقت دیا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم  نےافغانستان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بلائے گئے اجلاس میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کی مدد کرے۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثيمين نے کہا تنظیم افغانستان میں مذاکرات کی حمایت کرتی ہے۔ او آئی سی کے مستقل مندوبین کا اجلاس سعودی عرب کی دعوت پر بلایا گیا تھا۔

روسی صدر ولادی میر  پوٹن اور ترک صدر طیب اردوان کے درمیان فون پر رابطہ ہوا ہے۔ دونوں صدور نے مستقبل میں کابل ایئرپورٹ کی صورتحال، نئی افغان حکومت اور طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات سے متعلق امور پر بھی بات کی۔

سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے طالبان کی واپسی کو دنیا کیلئے خطرہ قرار دے دیا۔ ان کا کہنا تھا امریکا  نے جلد بازی دکھائی  جس سے مقاصد کو نقصان پہنچے گا۔ امریکی صدر   جوبائیڈن طالبان کے بارے میں غیر سیاسی سوچ رکھتے ہیں۔