Saturday, April 20, 2024

افغان طالبان کا کنڑ پر بھی کنٹرول، 20 صوبائی دارالحکومتوں پرقابض، کابل سے 11 کلومیٹر دور

افغان طالبان کا کنڑ پر بھی کنٹرول، 20 صوبائی دارالحکومتوں پرقابض، کابل سے 11 کلومیٹر دور
August 14, 2021 ویب ڈیسک

کابل (92 نیوز) افغانستان کے 20 ویں صوبائی دارالحکومت پر قابو پانے کے بعد طالبان کابل سے صرف گیارہ کلومیٹر کی دوری پر موجود ہیں۔ امریکی سفارتکاروں کو نکالنے کیلئے فوجی اہلکار کابل پہنچ گئے۔ کئی یورپی ممالک نے اپنے سفارتخانے بند کردئیے۔

افغان صوبہ کنڑ بھی طالبان کے کنٹرول میں آ گیا، افغان پولیس نے اسدآباد پولیس ہیڈ کوارٹرز خالی کردیا، طالبان کی پکتیکا میں افغان آرمی کے تھرڈ تھنڈر کور کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔

افغان طالبان کابل سے صرف گیارہ کلومیٹرکی دوری پر ہیں، افغانستان کے مشرقی صوبہ پکتیکا کے دارالحکومت شرانا پر بھی طالبان کا قبضہ ہوگیا، طالبان کے زیرقبضہ صوبائی دارالحکومتوں کی تعداد 20 ہوگئی۔ شرانا کے گورنر آفس، پولیس ہیڈ کوارٹرز، انٹیلی جنس کی عمارتیں سب طالبان کے کنٹرول میں ہیں جبکہ قندھار ریڈیو پر بھی طالبان قبضہ جما چکے ہیں۔

ملک کے دیگر علاقوں میں طالبان کی پیش قدمی کے بعد شہریوں نے دارالحکومت کابل کا رخ کرلیا ہے، کابل ائیرپورٹ پر بھی بیرون ملک جانے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔

حالات خراب ہوتے دیکھ کر ڈنمارک، ناروے، جرمنی اور دیگر ممالک نے اپنے سفارتخانے بند کرکے عملے کو واپس بلانا شروع کردیا ہے۔ امریکی اہلکاروں کو لینے کیلئے دوبٹالین امریکی فوج کابل پہنچ گئی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے ملک کو مزید تباہی اور افراتفری سے روکنے کا عزم ظاہرکرتے ہوئے عالمی پارٹنرز کے ساتھ صلاح مشورہ شروع کردیا ہے۔ صدر اشرف غنی نے اپنے ٹی وی خطاب میں قوم کو یقین دلایا ہے کہ وہ ملک میں مزید تباہی اور لوگوں کے بےگھر ہونے کو روکیں گے، مسلح افواج کی نقل وحمل اور ملکی سلامتی ان کی ترجیحات ہیں۔

برطانوی وزیردفاع کہتے ہیں افغانستان کے امریکی انخلا کے نتائج ہم سب بھگتیں گے، طالبان کے دوبارہ آنے سے افغانستان شدت پسندوں کی آماجگاہ بن جائے گا جس سے دنیا کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔

دوسری جانب افغان رہنماء رشید دوستم نے سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں شروع کردی ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے افغانستان کی صورتحال پر اظہارِ تشویش کیا گیا، سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے عام شہریوں پر حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔