Saturday, May 11, 2024

اعلی پائے کے مصنف اور تحریک پاکستان کے عظیم رہنما مولانا محمد علی جوہر کو دنیا چھوڑے 90 برس بیت گئے

اعلی پائے کے مصنف اور تحریک پاکستان کے عظیم رہنما مولانا محمد علی جوہر کو دنیا چھوڑے 90 برس بیت گئے
January 4, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) سچے عاشق رسول ﷺ ، بہترین معلم ،مدبر صحافی ، اعلی پائے کے مصنف ، کمال شاعر اور تحریک پاکستان کے عظیم رہنما مولانا محمد علی جوہر کو دنیا چھوڑے 90 برس بیت گئے۔

مولانا محمد علی جوہر 1878ء میں نجیب آباد ، رام پور، ہندوستان میں پیدا ہوئے ۔ کم عمری میں والد عبدالعلی خان کی جدائی کے بعد والدہ آبادی بیگم ،جو بی اماں کی نام سے بھی جانی جاتی تھیں کی مثالی پرورش کاعکس ، تحریک علی گڑھ کا ثمر، آکسفورڈ کے فارغ التحصیل، بھائی مولانا شوکت علی کے دست راست، کمال شاعر ، مدبرصحافی ، جاں فشاں سماجی کارکن اور تحریک پاکستان کے عظیم رہنما تھے۔

مولانا محمد علی جوہر حصول تعلیم کے بعد رام پور میں ایجوکیشن ڈائریکٹر ، پھر بروڈا سول سروس کا حصہ رہے۔ تحریر میں نام کمایا، قلم کے جہاد کو تلوار پر فوقیت دی اور برطانوی سامراج کو للکارا ۔ 1911ء میں کلکتہ سے کا مریڈ اخبار کا اجراء کیا۔ انگریزی نثر اور شاعری سے دلوں کو گرمایا۔ دہلی سے ہمدرد اخبار نکالا۔

مولانا محمد علی سچ کہنے اور لکھنے کی پاداش میں جائیداد سے محروم کر دئیے گئے ۔ کئی مرتبہ گرفتار اور رہا ہوئے لیکن ہر بار سچ لکھا اور کہا۔ قید کے دوران دو بیٹیاں بیمار ہوئیں ، انگریز نے الفاظ واپس لینے پر بیمار بچیوں کی عیادت کی پیشکش کی لیکن محمد علی نے ٹھکرا دی ۔ بیٹیاں اللہ کو پیاری ہو گئیں ،جنازہ بھی نہیں پڑھنے دیا گیا لیکن محمد علی ڈٹے رہے۔

ہندوستان میں مغلیہ سلطنت اور سلطنت عثمانیہ کی شکست و ریخ کے بعد بہت لکھا۔ فلسطین اور ہندوستانی مسلمانوں کیلئے ہمیشہ مضطرب رہے ۔ ترکی کیلئے تحریک خلافت کے روح رواں تھے ، گرفتار بھی ہوئے اور قید کاٹی۔ سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک کو نقصان پہنچانے پر محمد علی نے مغربی طاقتوں کیساتھ ساتھ مسلم ممالک کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

1906سے 1928ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کا اہم ترین حصہ رہے۔ محمد علی، متواتر قید ،نظر بندی ، ذیابیطس اورغذائی قلت کے باعث مسلسل بیمار رہنے لگے۔ 1930ء میں شدید علالت پر بھی لندن میں پہلی گول میز کانفرنس میں شرکت کی۔ محمد علی کو برطانیہ سے آزادی کا یقین تھا۔

ہندوستان میں امن اور آزادی کی علمبردار مولانا محمد علی جوہر 4 جنوری 1931ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ عرب دنیا میں محمد علی ہندی کے نام سے مشہور عظیم مدبر ،عاشق رسولﷺ، رہنما کو اُنہیں کی خواہش پر یروشلم فلسطین میں سپرد خاک کیا گیا جبکہ قیام پاکستان کی طویل جدوجہد میں مولانا محمد علی جوہر نایاب ثابت ہوئے۔