Wednesday, May 8, 2024

اسپتالوں کا فضلہ نہ اٹھانے کیخلاف کیس  کی سماعت 6 فروری تک ملتوی

اسپتالوں کا فضلہ نہ اٹھانے کیخلاف کیس  کی سماعت 6 فروری تک ملتوی
January 29, 2020
لاہور ( 92 نیوز) لاہورہائیکورٹ میں نجی اور سرکاری اسپتالوں کا فضلہ نہ اٹھانے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے اسپتالوں کی انسپکشن اور جرمانوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت چھ فروری تک ملتوی کر دی،صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد عدالت میں پیش ہوئیں۔ ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ اور اسپتالوں سے فضلہ نہ اٹھانے کے خلاف کیس  کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ  مامون رشید نے  کی ، صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشد نے مؤقف اختیار کیا کہ تمام اسپتالوں میں فضلہ کواٹھانے کا نظام موجود ہے۔اسپتالوں میں مسائل ہیں جہاں نجی کمپنی فضلہ اٹھانے کی ذمہ دار ہے،مسائل کے خاتمے کے لئے اقدامات کرلئےگئے ہیں۔ صوبائی وزیرنے مؤقف اختیار کیا کہ دوبارہ استعمال نہ ہونے والی سرنجیں اسپتالوں کوبھجوائی جارہی ہیں ۔ عدالت نے اسپتالوں کی انسپکشن، جرمانوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے درخواست گزار، محکمہ صحت اور ماحولیات کےافسروں کو اسپتالوں کا دورہ کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالتوں میں پیش ہونے والے افسر مسائل سے لاعلم ہیں،بزرگوں کے لئے خاص ڈاکٹرز ہی موجود نہیں ،  استفسارکیا کہ آبادی بڑھنے کے ساتھ  کوئی نیااسپتال کیوں نہیں بنایا گیا؟۔ پنجاب میں کسی کو دل کی تکلیف ہوتواسے پی آئی سی کیوں آنا پڑتا ہے؟،خاص بیماریوں کےلئے اسپیشل اسپتال کیوں نہیں بنائے جارہے؟۔ ڈاکٹریاسمین راشدنے عدالت کو بتایا کہ گنگارام اسپتال میں چھ سو بیڈکے نئے اسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے جارہے ہیں۔ جناح اسپتال دوئم کا پی سی ون مکمل کرلیا گیا،نشتر اسپتال دوئم پرکام جاری ہے، راجن پور، لیہ اور اٹک میں جنرل اسپتال بنائے جا رہے ہیں،پنجاب میں ماں بچے کےلئےپانچ نئے اسپتال بنائے جارہے ہیں۔ ڈاکٹریاسمین راشدکاکہنا تھا کہ باسٹھ لاکھ شہریوں کو صحت کے کارڈ بانٹ چکے ہیں ، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو مختصر مدتی منصوبہ ہے طویل مدتی منصوبہ کیوں نہیں بنایا گیا؟۔ کیس کی سماعت چھ فروری تک ملتوی کردی گئی۔