Thursday, April 25, 2024

اسٹیٹ بینک سہ ماہی جائزہ رپورٹ: بینکنگ سیکٹر میں نمایاں بہتری

اسٹیٹ بینک سہ ماہی جائزہ رپورٹ: بینکنگ سیکٹر میں نمایاں بہتری
April 22, 2015
کراچی (نائنٹی ٹو نیوز) اکتیس دسمبر دو ہزار چودہ کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے بینکاری نظام کا سہ ماہی جائزہ آج اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جاری کر دیا۔ جائزے میں کہا گیا ہے کہ بینکوں کی آپریٹنگ کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھی گئی کیونکہ دو ہزار چودہ کے دوران قبل از ٹیکس منافع بڑھ کر باون فیصد (سال بہ سال) ہو گیا ہے اور دو سو سینتالیس ارب روپے تک پہنچ گیا۔ اس طرح اس کی عکاسی منافع آوری کے تمام اظہاریوں میں ہوئی ہے۔ خالص سودی مارجن (NIM) دسمبر دو ہزار چودہ میں بڑھ کر 4.4 فیصد تھا جبکہ اثاثوں پر منافع (ٹیکس سے پہلے) دسمبر دو ہزار چودہ میں بڑھ کر 2.2 فیصد ہو گیا ہے جبکہ دو ہزار تیرہ میں 1.6 فیصد تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلند منافع آوری بعض بینکوں کی جانب سے سرمائے کے ادخالات اور ایک بینک کی طرف سے قرضہ ایکویٹی سواپ سے بینکاری شعبے کی ادائیگی قرض کی صلاحیت مزید بہتر ہوئی ہے۔ بینکاری شعبے کا کفایت سرمایہ کا تناسب 1.6 فیصد درجے اضافے سے 17.1 ہو گیا ہے جو کم از کم 10 فیصد کی نشانیہ سطح سے کافی اوپر ہے۔ رپورٹ میں نتیجہ نکالا گیا کہ بینکاری نظام محفوظ ہے کیونکہ اس میں مضبوط سرمایہ جاتی کمیشن موجود ہے جو دبائو کے زمانے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر تا دسمبر 2014 کے دوران پاکستان کے بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد 8.8 فیصد یا 977 ارب روپے کے اضافے سے بڑھ کر 121 کھرب روپے تک پہنچ گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اقتصادی سرگرمی میں بہتری اور صنعتی شعبے کو توانائی کی بہتر رسد سے 2014 کے دوران قرضوں میں 9.4 فیصد اضافے میں مدد ملی۔ اگرچہ اکتوبر تا دسمبر 2014 کے دوران قرضوں کی رفتار گزشتہ برس کے مقابلے میں کچھ سست رہی۔ ٹیکسٹائل کا شعبہ قرضوں کا سب سے بڑا استعمال کنندہ تھا جس کے بعد غذائی مصنوعات اور مشروبات، توانائی کی پیداوار اور ترسیل، آٹو موبائلز اور جوتے وچمڑے کے شعبوں کا نمبر آتا ہے۔ فنڈنگ کے لحاظ سے اکتوبر تا دسمبر 2014 کے دوران ڈیپازٹس میں 5.6 فیصد کی سال بہ سال نمو ہوئی (سال 2014 کے لیے 11فیصد کا سال بہ سال اضافہ) جسسے بیلنس سٹیٹ میں مجموعی نمو کو تقویت حاصل ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر تا ددسمبر 2014 کے دوران اثاثوں کے معیار میں بہتری جاری رہی۔ متعدی اثر (infection ratio) مزید 70 حصص پوائنٹس کمی سے 12.3 فیصد رہ گیا۔ خالص غیرفعال قرضے بہ نسبت خالص قرضے 50 حصص پوائنٹس کمی سے 2.7فیصد ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق سرمائے کے ضرر کا تناسب (Capital impairment ratio) (خالص غیرفعال قرضے بہ نسبت سرمایہ) بھی خاصا کم ہو گیا یعنی 350 ہیسس پوائنٹس کمی سے وہ 10. 1 فیصد پر چلا گیا جو اس بات کی علامت ہے کہ بینکاری نظام کی مستقبل کی آمدنی اور ایکویٹی کو لاحق خطرات کم ہو رہے ہیں۔