Thursday, April 25, 2024

اسٹیل مل نے ملازمین کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا

اسٹیل مل نے ملازمین کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا
June 5, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) اسٹیل مل نے ملازمین کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔ جواب میں بتایا گیا ہے کہ ملازمین کی ریٹائرمنٹ سمیت دیگر بقایا جات 40 ارب روپے ہیں۔ حکومت نے 2008 سے اب تک 92 ارب روپے مل کو دیئے ہیں۔ اسٹیل ٹائون پر قبضے کو چھڑایا جائے۔ چیف ایگزیکٹوآفیسر کی فوری تعیناتی کی جائے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 9 جون کو کیس کی سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ نے اسٹیل مل ملازمین کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا۔ رجسٹرار آفس نے اسٹیل مل سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے۔ اسٹیل ملز انتظامیہ نے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ اسٹیل مل کے کل 18 ہزار 642 ایکڑ میں سے 8 ہزار ایکڑ اسٹیل ٹائون کے لیے مختص کیے گئے۔ 2008 سے اسٹیل مل مسلسل خسارے میں رہی۔ 2015 میں اسٹیل مل کو مکمل طور پربند کردیا گیا۔ اس وقت کل ملازمین 15 ہزار تھے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کیلئے 229 ارب روپے قرضہ لیا گیا۔ اسٹیل مل کے سائز کے مطابق 500 سے ایک ہزار ملازمین سے زائد نہیں رکھے جا سکتے۔ ملازمین کی تنخواہوں پر 30 ارب روپے لگائے جا چکے ہیں۔ اسٹیل مل انتظامیہ نے استدعا کی ہے کہ اسٹیل مل کے چیف ایگزیکٹو آفیسرکوفوری تعینات کیا جائے۔ پولیس اور رینجرز کی مدد سے اسٹیل ٹائون کو قابضین سے خالی کرایا جائے۔ اسٹیل مل کیخلاف تمام مقدمات کا 2 ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے۔ اسٹیل مل کیخلاف تمام حکم امتناعی ختم کیے جائیں۔