Monday, May 13, 2024

اسلام آبادہائیکورٹ چڑیاگھر سے جانوروں کی منتقلی کے دوران جانوروں کی ہلاکت پر سخت برہم

اسلام آبادہائیکورٹ چڑیاگھر سے جانوروں کی منتقلی  کے دوران جانوروں کی ہلاکت پر سخت برہم
August 3, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز) اسلام آبادہائیکورٹ   نے چڑیا گھر سے منتقلی کے دوران جانوروں کی ہلاکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔  وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل اور معاون خصوصی امین اسلم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔  سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ۔  چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ جو ریاستی نمائندے جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے وہ انسانوں کا کیا خیال رکھیں گے۔

چڑیا گھر سے جانوروں کی محفوظ مقامات پر منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت  اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی ، عدالتی حکم کے باوجود چڑیا گھر سے ریچھوں کو منتقل نہ کرنے اور منتقلی کے دوران دیگر جانوروں کی ہلاکت پر سخت اظہار برہمی کیا۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ  نے  ریمارکس دیے کہ آپ نے جانوروں کے ساتھ یہ سلوک کیا، انسانوں کے ساتھ کیا کرتے ہوں گے؟ ۔

عدالتی استفسار پر وکیل نے بتایا کہ شیر اور شیرنی کو لاہور منتقل کیا جا رہا تھا جب ہلاکت ہوئی، منتقل کرنے کیلئے پروفیشنلز کی سروسز لی گئی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی، ایم سی آئی اور وائلڈ لائف بورڈ صرف سیاست کر رہے ہیں تینوں محکمے اپنی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ، عدالت نے تعین کیا تھا کہ اگر کسی جانور کو کچھ ہوا تو کون ذمہ دار ہو گا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ  کیا تمام ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی؟ ، اس معاملے کی انکوائری کون کر رہا ہے؟ ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جب بتایا کہ  وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام انکوائری کر رہے ہیں تو چیف جسٹس ایک مرتبہ پھر برہم ہوگئے اور  ریمارکس دئیے کہ یہ آسان ہے کہ بیان دے کر کریڈٹ لے لیں ،  کیا وزارت موسمیاتی والے اپنے خلاف انکوائری کرینگے، آپ نے اس عدالت کے فیصلے کا مذاق بنا دیا ہے، وفاقی حکومت اس معاملے پر ایکسپوز ہو چکی ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت سے ذمہ داروں نے نام طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی ، حیدر آباد میں عید کے تیسرے روز بھی جانوروں کی آلائشیں ٹھکانے نہ لگائی جا سکیں ۔