Thursday, April 25, 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں ، سپریم کورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں ، سپریم کورٹ
April 1, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز) کورونا کے باعث قیدیوں کی رہائی کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں ،  سب سے پہلے ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا جائزہ لینا ہے، سندھ ہائی کورٹ میں بھی کسی بادشاہ نے شاہی فرمان جاری کیا،  ملک میں جو بھی کام کرنا ہے قانون کے مطابق کرنا ہوگا۔

سپریم کورٹ میں کورونا وائرس کے باعث قیدیوں کی رہائی کیخلاف اپیل  کی چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی  ۔ عدالت نے استفسار کیا کس قانون کے تحت ملزمان اور مجرموں کو ایسے رہا کیا جا سکتا ہے ، عدالت نے قانون کو دیکھنا ہے، کسی الزام کی پروا نہیں۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ  اسلام آباد ہائی کورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں، سندھ ہائی کورٹ میں بھی کسی بادشاہ نے شاہی فرمان جاری کیا، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے چار سطروں کی مبہم پریس ریلیز جاری کی، کس کس کو چھوڑا گیا نہیں معلوم، ایسے لوگوں کو رہا کرنا ہے تو جیلوں کا سسٹم بند کر دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کورونا مریض کی چیکنگ کے نام پر ڈاکو گھروں کا صفایا کر رہے ہیں

کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئی ہیں، ڈیفنس کا علاقہ ڈاکوؤں کے کنٹرول میں ہے، ان حالات میں جرائم پیشہ افراد کو کیسے سڑکوں پر نکلنے دیں؟ ، ان کا کوئی مستقل ٹھکانہ بھی نہیں ہوتا، ملزمان کو پکڑنا پہلے ہی ملک میں مشکل کام ہے اور پولیس کورونا کی ایمرجنسی میں مصروف ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ سندھ میں کرپشن کے ملزمان کو بھی رہا کر دیا گیا  ، کرپشن کرنے والوں کا دھندا لاک ڈاؤن سے بند ہوگیا، کرپشن کی بھوک رزق کی بھوک سے زیادہ ہوتی ہے،  کرپٹ کو روز پیسہ کمانے کا چسکا لگا ہوتا ہے، اسے موقع نہیں ملے گا تو وہ دیگر جرائم ہی کرے گا۔

عدالت نے کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کرلی ، سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کیلئے ادویات اور بستروں کی دستیابی ، جیلوں میں ڈاکٹرز کی خالی آسامیوں،جیلوں میں گنجائش اور موجود قیدیوں، میڈیکل عملے کو دستیاب سہولیات کی تفصیلات بھی طلب  کر لی گئیں جب کہ  جیلوں میں قیدیوں کی اسکرینگ اور قرنطینہ سینیٹرز بنانے کا بھی حکم دے دیا ، قیدیوں کی رہائی کی قانونی حیثیت پر 6 اپریل کو  بحث ہوگی ۔