Thursday, May 2, 2024

سپریم کورٹ کا رہا کیے گئے قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم

سپریم کورٹ کا رہا کیے گئے  قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم
April 7, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی قیدیوں سے متعلق سفارشات کو تسلیم کرلیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کالعدم قرار دیدئیے گئے۔ قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے باعث قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائیکورٹس کے احکامات کالعدم قرار دے دیے۔ چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا۔ عدالتِ عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کی جانب سے دی گئی تمام تجاویز کو منظور کر لیا۔ عدالت نے دائر درخواست کو آرٹیکل 184(3) کے تحت قابل سماعت قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ سندھ  حکومت کی جانب سے رہا کیے گئے 519 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار  کیا جائے۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان  نے جیلوں سے قیدیوں کی رہائی و ضمانتوں کے بارے میں تجاویز بھی عدالتِ عظمیٰ میں جمع کرا دیں۔ اٹارنی جنرل نے تجاویز دی ہیں کہ خواتین اور بچوں پر تشدد میں ملوث انڈر ٹرائل ملزمان کو ضمانت پر رہائی نہیں ملنی چاہیے، ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا انڈر ٹرائل قیدیوں کو ضمانت پر رہائی ملنی چاہیے۔ 3 سال تک سال سزا کے جرم میں قید انڈر ٹرائل خواتین اور بچوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے، سزا پوری کرنے کے باوجود جرمانہ ادا نہ کرسکنے والے قیدی رہا کردینے چاہئیں۔ عدالت عظمی کو یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ کہ ایسی خواتین اور بچے جو 75 فیصد سزا مکمل کر چکے ہیں اُنہیں رہا کر دیا جانا چاہیے، بچوں اور خواتین پر تشدد میں ملوث نہ ہونے والے اور سزا 6 ماہ سے کم رہ جانے والے قیدی رہا کیے جائیں کہ ایسی خواتین اور بچے جن کی سزا ایک سال سے کم رہ گئی ہے اُنہیں بھی رہا کیا جائے۔