Sunday, September 8, 2024

اسحاق ڈار کے چار سال وزارت خزانہ پر بھاری پڑے گئے

اسحاق ڈار کے چار سال وزارت خزانہ پر بھاری پڑے گئے
September 19, 2017

اسلام آباد (92 نیوز) اسحاق ڈار کے چار سال وزارت خزانہ پر بھاری پڑے گئے۔ جس کی بڑی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ نہ برآمدات بڑھائیں اور نہ درآمدات کو کنٹرول کیا گیا۔اس عمل نے مقامی صنعت کو بھی تباہ کر دیا۔

 آڈیٹر جنرل کی آواز اٹھانے پر بھی 27 سو ارب کی غیر ضروری خریداریوں پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار بڑے بڑے دعوے کرتے آرہے ہیں کہ معیشت ترقی کر رہی ہے۔ معاشی میدان میں پاکستان آگے بڑھ رہا ہے لیکن موصوف 4 سال اپنی وزارت میں ایک سے بڑھ کر ایک کارنامہ سرانجام دیتے رہے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق 180 ارب ڈالر کی بھاری بھر کم درآمدات کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر مزید گر گئے اور کم از کم 90 ارب ڈالر کی غیر ضروری درآمدات کی اجازت بھی دی گئی۔

 کل 95 ارب کی برآمدات ہوئیں۔ لیکن برآمدات بڑھانے اور درآمدات پر کنٹرول رکھنے کی کوئی پالیسی سامنے نہ آئی۔

 مقامی صنعت کو قابل برآمد مصنوعات بنانے میں سہولت دینے کی بجائے درآمدات کے بوجھ تلے کچل دیا گیا ہے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ 4 سال کے دوران 2700 ارب کی غیر ضروری اور دگنی قیمتوں پر خریداریاں کی گئیں جن کی نشاندہی آڈیٹر جنرل نے بھی کی۔

تاہم اس سب کے ذمہ دار افسروں میں سے کسی کےخلاف بھی کارروائی نہیں کی گئی۔

صرف 2015 تا 2017 میں سرکاری محکموں نے بلا روک ٹوک 2200 ارب روپے کی مہنگی خریداریاں کرکے زرمبادلہ کے زخائرکو نقصان پہنچایا تھا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہیں کہ ان غیر ضروری برآمدی خریداریوں کے نہ روکے جانے کی بڑی وجہ خود نگران محکمہ پیپرا ہے جہاں کرپشن عروج پر ہے۔

دوسری جانب اس ساری صورتحال میں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے وزارت خزانہ کو کوئی تنبیہ نہیں کی۔