Sunday, September 8, 2024

اسحاق ڈار نے پانامہ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

اسحاق ڈار نے پانامہ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
August 21, 2017

اسلام آباد (92 نیوز) جے آئی ٹی نے اختیارات سے تجاوز کیا۔ بنچ کے فیصلے میں قانونی سقم ہیں۔ نواز شریف کے بعد اسحاق ڈار نے بھی پانامہ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ وزیر خزانہ نے نظرثانی درخواست میں فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعاکی ہے۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے 9 صفحات پر مشتمل نظر ثانی درخواست شاہد حامد اور ڈاکٹر طارق حسن نے سپریم کورٹ میں دائر کی۔ اسحاق ڈار نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ 2008-9ء میں اثاثوں میں اضافہ 6 سالہ غیر ملکی آمدن میں اضا فے کی وجہ سے ہوا۔ جس کا ریکارڈ جے آئی ٹی اورعدالت کو فراہم کیا۔ ان پر آمدن سے زائد اثاثوں کانہیں۔ نام نہاد اعترافی بیان کا الزام لگایا گیا۔

اسحق ڈار نے جے آئی ٹی پر اختیارات سے تجاوز کا الزام عائد کرتے ہوئے رپورٹ کو مشکوک بھی قرار دیا۔ انہوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی ممبران کی تعریف پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کہنا ان کا حق متاثر کرتا ہے۔

اسحاق ڈار نے نظر ثانی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر دلائل 3 ججز نے سنے جبکہ فیصلہ 5 ججز نے سنایا۔ فیصلے میں قانونی سقم ہے۔

انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ مشکوک تحقیقاتی رپورٹ پر ریفرنس کیسے دائر ہو سکتا ہے؟ نیب ریفرنس حقائق کے بر خلاف دائر ہوا تو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی جبکہ ریفرنسز کی نگرانی کیلئے نگران جج کے تقرر سے عدالت بظاہر شکایت کنندہ بن گئی ہے۔۔نگران جج کی تعیناتی ٹرائل پر اثر انداز ہو گی۔

اسحاق ڈار نے اپنی نظر ثانی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ 28 جولائی کے پانامہ کیس کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔