Saturday, May 11, 2024

ارکان پارلیمان کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری، سینیٹرز میں فروغ نسیم سر فہرست

ارکان پارلیمان کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری، سینیٹرز میں فروغ نسیم سر فہرست
September 18, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) ایف بی آر نے دو سال بعد ارکان پارلیمان کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی۔ 2018ء میں 30 جون تک انکم ٹیکس دینے والے سینیٹرز میں فروغ نسیم سر فہرست ہیں۔ ارکان اسمبلی میں لیگی رہنماء شاہد خاقان عباسی پہلے نمبر پر ہیں، سب سے غریب صوبے بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے سب سے زیادہ ٹیکس دیا۔ وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا، سینیٹر فیصل جاوید، سابق وزیر صحت عامر محمود نے کوئی ٹیکس نہ دیا۔ اسلام آباد سے اکرام ہوتی کی۔ ایف بی آر نے سال 2018 کی ارکان پارلیمان کی ٹیکس ڈائریکٹر اور ٹیکس کلیکشن کی تفصیلات جاری کردیں۔ ارکان پارلیمان میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ٹیکس دینے والوں میں سرفہرست ہیں۔ 24 کروڑ 13 لاکھ 29 ہزار 362 روپے ٹیکس ادا کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے 2 لاکھ 82 ہزار 449، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 1 لاکھ 83 ہزار 900، وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے 5 لاکھ 79 ہزار 11 ٹیکس ادا کیا۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے 5 کروڑ 94 لاکھ 42 ہزار 700، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے 53 لاکھ 46 ہزار 342 اور وزیر توانائی عمر ایوب نے 2 کروڑ 60 لاکھ 55 ہزار 517 روپے ٹیکس دیا۔ شہبازشریف نے 97 لاکھ 30 ہزار 545، آصف علی زرداری نے 28 لاکھ 91 ہزار 455، بلاول بھٹو نے 2 لاکھ 94 ہزار 117 روپے ٹیکس دیا۔ سینٹ میں فروغ نسیم 3 کروڑ 51 لاکھ 35 ہزار روپے انکم ٹیکس دے کو سب سے آگے، سینیٹر طلحہ محمود نے 2 کروڑ 92 لاکھ 10 ہزار، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے 13 لاکھ 63 ہزار، مصطفیٰ نواز کھوکھر نے 41 لاکھ 22 ہزار، فاروق ایچ نائیک نے 64 لاکھ 71 ہزار، ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے 15 لاکھ  91 ہزار اور سینیٹر شیری رحمان نے 15 لاکھ  12 ہزار روپے انکم ٹیکس دیا۔ وزراء اعلیٰ میں جام کمال سب سے امیر، عثمان بزدار سب سے غریب نکلے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے 48 لاکھ جبکہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کوئی ٹیکس نہیں دیا۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے 10 لاکھ 22 ہزار اور وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان نے 2 لاکھ 35 ہزار ٹیکس جمع کرایا۔ اسی طرح ٹیکس کلیکشن میں سندھ بازی لے گیا، پنجاب میں فائلرز زیادہ لیکن ٹیکس کلیکشن دوسرے نمبر پر ہے۔ سندھ سے 44.91 فیصد، پنجاب سے 34.99 ، اسلام آباد سے  14.77 فیصد کے پی کے سے 3.54، بلوچستان سے 1.67 اور گلگت بلتستان سے 0.12 فیصد ٹیکس جمع ہوا۔