Friday, May 17, 2024

احسن اقبال،شاہد خاقان کو کیوں گرفتار کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب سے سوال

احسن اقبال،شاہد خاقان کو کیوں گرفتار کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب سے سوال
February 13, 2020
اسلام آباد (92 نیوز)احسن اقبال اورشاہد خاقان عباسی کو کیوں گرفتارکیا اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب سے سوال پوچھ لیا ۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب لوگوں کی تضحیک نہیں کرسکتا۔مطمئن نہ کیا گیا تو گرفتاری غیرقانونی حراست کہلائے گی۔چیئرمین نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے اختیارات پر بھی سوال اٹھا دیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں احسن اقبال اورشاہد خاقان عباسی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت  چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے احسن اقبال کی گرفتاری بارے استفسار کیا تو نیب پراسیکیوٹرنے ریکارڈ ٹمپرنگ کی وجہ بیان کی  اور ملزم کے فرار ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔ چیف نے ریمارکس دیے کہ احسن اقبال تو اب وزیر نہیں وہ کیسے ریکارڈ ٹمپرڈ کرسکتے ہیں ، فرار کا خدشہ تھا تونام ای سی ایل میں ڈالنا چاہیے تھا ،  نیب کسی ضرورت کے بغیر کسی کو گرفتار کر کے بنیادی حقوق سلب کرتا ہے اگرمطمئن نہیں کر سکتے تویہ حق تلفی ہوگی ، ہارڈشپ کا کیس بن جائے گا۔ احسن اقبال کے وکیل کے دلائل پر چیف جسٹس نے نیب آرڈیننس میں ترمیم کو غیر ضروری قرار دے دیا ، چیئرمین نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے اختیارات کا تعین کرنے کی ضرورت پر بھی زور کہا کیس پرتفصیلی فیصلہ دیا جائے گا۔ نیب کوتیاری کا وقت دیتے ہوئے سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔ ایل این جی اسکینڈل میں عدالت نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف شواہد اور گرفتاری کی وجوہات طلب کرلیں چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ گرفتاری کا غلط استعمال بھی کرپشن ہے، اس طرح تو کرپشن ختم نہیں ہوتی، عدالت نے کیس کی سماعت 20 فروری تک ملتوی  کردی۔