Friday, April 19, 2024

احتساب کے عمل میں سیاسی انجینئرنگ کا تاثر خطرناک ہے ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

احتساب کے عمل میں سیاسی انجینئرنگ کا تاثر خطرناک ہے ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
September 11, 2019
 اسلام آباد (92 نیوز) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا احتساب کے عمل میں سیاسی انجینئرنگ کا تاثر خطرناک ہے ۔ کہیں ایسا نہ ہو احتساب کا عمل اپنی ساکھ کھو نہ بیٹھے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کی تقریب ہوئی۔ تقریب میں ججز صاحبان ، اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بار کے عہدیداران کی شرکت ہوئی۔ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مقبول باقر اور جسٹس مظہر عالم چھٹی پر ہونے کے باعث شریک نہ ہوئے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا وہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ معاشرے کا ایک طبقہ جوڈیشل ایکٹیویزم میں عدم دلچسپی پر ناخوش ہے۔ جوڈیشل ایکٹیویزم کی بجائے سپریم کورٹ عملی فعل جوڈیشلیزم کو فروغ دے رہی ہے۔ سوموٹو کا اختیار قومی اہمیت کے معاملے پر استعمال کیا جائے گا۔ کسی کے مطالبے پر لیا گیا سوموٹو نوٹس نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو مشکل ترین کام قرار دیا ۔ انہوں نے کہا آئین صدر مملکت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کونسل کو کسی جج کے کنڈکٹ کی تحقیقات کی ہدایت کرے۔ کونسل کسی بھی قسم کے خوف، بدنیتی یا دباؤ کے بغیر اپنا کام جاری رکھے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کی آواز یا رائے کو دبانا بد اعتمادی کو جنم دیتا ہے۔ جس سے پیدا ہونے والی بے چینی جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے عدالتی نظام کی تنظیم نو کے لیے نیا تین سطحی نظام متعارف کرانے کا کہا ۔ بدقسمتی سے اس معاملے پر کچھ نہیں کیا گیا۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے مطابق گزشتہ عدالتی سال کے آغاز پر ملک بھر کی عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 1.81 ملین تھی جو کم ہو کر 1.78 ملین  رہ گئی ۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ میں 19 ہزار 751 مقدمات کا اندراج ہوا۔ عدالت عظمیٰ نے 57 ہزار 684 مقدمات نمٹائے۔ سپریم کورٹ پاکستان نے ای کورٹ سسٹم متعارف کرایا۔