Tuesday, April 16, 2024

ویڈیو اسکینڈل میں ملوث جج ارشد ملک ملازمت سے برطرف

ویڈیو اسکینڈل میں ملوث جج ارشد ملک ملازمت سے برطرف
July 3, 2020
لاہور (92 نیوز) چوبیس دسمبر دوہزاراٹھارہ کو نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں سزا سنانے والےویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔ ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی نےارشد ملک کو برطرف کرنے کی منظوری دی۔ جسٹس سردار احمد نعیم نے بطور انکوائری آفیسر ،ارشد ملک کو قصور وار قرار دیا۔ 6 جولائی 2019 کو شہباز شریف، مریم نواز، شاہدخاقان عباسی اور احسن اقبال نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیوز جاری کیں، ویڈیوز کے مطابق، سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا دباؤ پر سنائی گئی۔ سات جولائی کو رجسٹرار احتساب کورٹ نے جج ارشد ملک کا تردیدی بیان جاری کیا کہ ان پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا۔ اس کے بعد ارشد ملک کو اسلام آباد کی احتساب عدالت سے فارغ کر کے ان کی خدمات لاہور ہائی کورٹ کو واپس کر دی گئیں۔ سپریم کورٹ نے پہلی مرتبہ 16 جولائی 2019 کو ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت کی، سولہ جولائی 2019 کوچیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نےریمارکس دیئے کہ اس میں شک نہیں کہ جج نے جوکہا انتہائی غیر معمولی ہے؟۔ سپریم کورٹ کوئی فیصلہ دے گی تو ہائیکورٹ میں زیر سماعت کیس پر اثر پڑے گا۔ سولہ جولائی کو ہی جج ارشد ملک نے الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کے تحت ایف آئی اے کو درخواست دی، جس پر ایف آئی اے نے سائبر کرائم کی شقوں کے تحت ان کی ویڈیو بنانے کے حوالے سے مقدمہ درج کیا۔ 23 جولائی 2019ء کو سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک کے ویڈیو کیس پر ایف آئی اے کو تین ہفتوں میں مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے23 اگست کو کیس کا فیصلہ سنایا اور کہا جج ارشد ملک کی 7 جولائی کی پریس ریلیز اور 11 جولائی کا بیان حلفی اُن کےخلاف فردجرم ہے۔ 14 ستمبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے ارشد ملک کو او ایس ڈی کر دیا۔