Tuesday, May 21, 2024

اثاثے ڈکلیئر کرنے کیلئے نیب اور براڈ شیٹ معاہدہ جون 2000 میں ہوا، شہزاد اکبر

اثاثے ڈکلیئر کرنے کیلئے نیب اور براڈ شیٹ معاہدہ جون 2000 میں ہوا، شہزاد اکبر
January 18, 2021

اسلام آباد (92 نیوز) مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا، اثاثے ڈکلیئر کرنے کیلئے نیب اور براڈ شیٹ میں معاہدہ جون 2000 میں ہوا تھا۔

سوموار کے روز انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دوسرا معاہدہ جولائی 2000 میں ہوا، دسمبر 2000ء میں نوازشریف ڈیل کر کے سعودی عرب چلے گئے۔ اس کے بعد ایسٹ ریکوری کا معاہدہ چلتا رہا، اکتوبر2003 ء میں معاہدہ نیب نے منسوخ کردیا۔ سیٹلمنٹ کی جس وقت ادائیگی کی گئی اس وقت گیلانی کی حکومت تھی۔

5 اگست 2016ء کو حکومت کیخلاف لائبلٹی ایوارڈ ہوا اس وقت نوازشریف کی حکومت تھی، ‏براڈ شیٹ کے معاملے پر ہائیکورٹ فیصلے پر حکومت پاکستان نے اپیل فائل کی تھی، ‏جتنے بھی کمیشن بنائے ہیں ان کی رپورٹ منظرعام پرلائی گئی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کے لائرز سے برطانیہ میں حکومت پاکستان کے وکیل نے رابطہ کیا، وزیراعظم کی ہدایت پر دونوں فیصلوں کو پبلک کر رہے ہیں۔ احتساب شفافیت کے بغیر نہیں آسکتا۔ براڈ شیٹ کی جانب سے ای میل موصول ہوئی ہے۔‏ 20 مئی 2008 میں براڈشیٹ کیساتھ سیٹلمنٹ ہوئی، 1.5 ملین ڈالرز کی ادائیگی ہوئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت اگست 2018ء میں آئی، اپیل پر سماعت جولائی 2019 میں ہوئی، اپیل کا فیصلہ براڈ شیٹ کے حق اور ہمارے کیخلاف آیا۔ 31 دسمبر2020 کو براڈ شیٹ کو پیمنٹ کردی جاتی ہے۔ 20.5 ملین ڈالر جرمانہ صرف شریف فیملی کی مد میں پڑا ہے۔ ماضی کی تاریخوں کی وجہ سے ہمیں خمیازے بھگتنے پڑ رہے ہیں۔

شہزاد اکبر نے مزید بتایا کہ نوازشریف کی ایون فیلڈ پراپرٹی کی مد میں براڈ شیٹ کو حصہ دیا گیا، اس میں لکھا ہے ایون فیلڈ سمیت دیگر اثاثے ثابت ہوچکے ہیں۔ 2018ء کے آرڈر میں لکھا ہے شہباز شریف نے 7.3 نیب کو ادا کیے۔ یہ سب این آر او کی قیمت ہے جو ہمیں ادا کرنی پڑ رہی ہے۔