Tuesday, May 14, 2024

آٹھ اکتوبر 2005ء کے زلزلے کو 15 برس مکمل، 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے

آٹھ اکتوبر 2005ء کے زلزلے کو 15 برس مکمل، 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے
October 8, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) آٹھ اکتوبر ، ایک دن یا ایک تاریخ نہیں۔ ایک درد ناک داستان۔ قیامت خیز منظر کا نام، 15 برس گزر جانے کے باوجود 2005ء کے زلزلے کی دراڑیں آج بھی دل و دماغ میں نقش ہیں۔ آٹھ اکتوبر 2005ء کی صبح آٹھ بج کر باون منٹ جب زمین کانپ اُٹھی۔ پہاڑ لرزے اور بستیوں کی جگہ بس دُھول رہ گئی۔ آزاد کشمیر، ہزارہ اور اسلام آباد سمیت مختلف علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ انتالیس سیکنڈ میں سب کچھ ملیامیٹ ہوگیا۔ بالاکوٹ ملبے کا ڈھیر بنا تھا تو مظفرآباد قبرستان کا منظر پیش کرتا تھا۔ راولاکوٹ اور باغ کے سکولوں میں دبے بچوں کی چیخیں جو سسکیوں میں ڈھل کر ہمیشہ کے لئے خاموش ہو گئیں۔ کیا یاد رکھے بھلا، کیا بُھلائے کوئی۔ 8 اکتوبر کے ہولناک زلزلے میں 80 ہزار سے زائدافراد جاں بحق ہوئے۔ 6 لاکھ مکانات تباہ اور 5 لاکھ خاندان بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ اسلام آباد میں مارگلہ ٹاور ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ زلزلے سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 126ارب روپے لگایا گیا تھا۔ دنیا بھر سے 5 اعشاریہ 6 ارب ڈالرز کی امداد ملی۔ تین سو ارب روپے کی لاگت سے چھ ہزار منصوبے مکمل ہوچکے، مگر کئی منصوبے آج بھی التوا کا شکار ہیں۔ زلزلہ سے  بالاکوٹ کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ۔ 15ہزار افراد شہید، 75 ہزار کے قریب شدید زخمی ہوئے بڑی تعداد میں مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ 2005 کے زلزلہ میں امداد کیلئے پاکستانی قوم کا جزبہ دیدنی تھا، ملک کے مختلف علاقوں سے لوگ ٹرکوں میں امدادی سامان بھر کرلائے، مصیبت کی گھڑی میں پوری قوم نے دل کھول کر مدد کی۔