Sunday, September 8, 2024

آٹزم میں مبتلا افراد عام آبادی کے مقابلے میں کم زندگی گزارتے ہیں : طبی ماہرین

آٹزم میں مبتلا افراد عام آبادی کے مقابلے میں کم زندگی گزارتے ہیں : طبی ماہرین
March 19, 2016
لندن (ویب ڈیسک) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خودفکری کے مرض میں مبتلا افراد کی زندگی تھوڑی ہوتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سائنسی جریدے ”برٹش جرنل آف سائیکیٹری“ میں چھپنے والی نئی تحقیق کے مطابق آٹزم یعنی خود فکری کا شکار افراد عام لوگوں کے مقابلے میں کم جیتے ہیں جبکہ ان کی اموات کی اہم وجوہات میں خودکشی اور مرگی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق آٹزم کا شکار افراد کی عمر 16 سال سے کم ہوتی ہے۔ برطانیہ میں اندازاً سات لاکھ افراد آٹزم کے مرض میں مبتلا ہے۔ خیال رہے کہ آٹزم (خودفکری) ایک ایسا مرض ہے جس کا شکار افراد کو دوسروں سے گفتگو اور تعلق بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سویڈن کے کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ کی تحقیق کے مطابق وہ افراد جو آٹزم اور اس سے متعلق دیگر استعدادی معذوریوں کا شکار ہوتے ہیں ان کی اوسطاً عمر 39 سال ہوتی ہیں یعنی ان کی اموات عام آبادی سے 30 سال قبل ہو جاتی ہیں۔ اس گروہ کے افراد میں اموات کی بڑی وجہ مرگی ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ سائنسدان اب تک آٹزم اور مرگی کا باہمی تعلق دریافت نہیں کرسکے ہیں۔