Saturday, April 20, 2024

آصف زرداری کے خلاف مشکوک ٹرانزیکشنز، نیب ریفرنس قانون سے تجاوز قرار

آصف زرداری کے خلاف مشکوک ٹرانزیکشنز، نیب ریفرنس قانون سے تجاوز قرار
December 14, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) آصف زرداری کے خلاف مشکوک ٹرانزیکشنز کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب ریفرنس کو قانون سے تجاوز قرار دے دیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کو ریفرنس بنانے سے پہلے یہ معاملہ ایف بی آر کو بھیجنا چاہیے تھا۔ ایف بی آر کا اختیار تھا کہ مکمل آڈٹ بھی کر سکتا ہے۔ انکم ٹیکس کے کسی آرڈر کو ریفر کیے بغیر آصف علی زرداری کے خلاف ریفرنس بنا کر دکھائیں۔ نیب جس راستے پر چل رہا ہے وہ صرف اپنا وقت ضائع کر رہا ہے۔ نیب قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ وہ انکم ٹیکس کا آرڈر خود سے کالعدم کیسے قرار دے سکتا ہے۔ نیب اپنے اختیار سے تجاوز کس طرح کر سکتا ہے۔

آصف علی زرداری کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے پبلک آفس ہولڈر ہوتے ہوئے پراپرٹی کیوں خریدی۔ نیب کے مطابق پبلک آفس ہوتے ہوئے کوئی پراپرٹی خرید ہی نہیں سکتا۔ جج احتساب نے میرے دلائل سنے بغیر ہی بریت کی درخواست مسترد کر دی۔

پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیب کو فیک اکائونٹس کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ فیک اکائونٹ سے 150 ملین روپے کی پراپرٹی خریداری کی ٹرانزیکشن ہوئی۔ پراپرٹی فروخت کرنے والے نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان میں مانا کہ 150 ملین کی رقم چیکس کے ذریعے وصول کی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق صرف مجسٹریٹ کے سامنے بیان کی کوئی وقعت نہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب انکم ٹیکس ڈکلیریشن کے معاملے میں کس طرح پڑ سکتا ہے۔ انکم ٹیکس آرڈر کو کالعدم قرار دلوائے بغیر نیب ریفرنس کس طرح بنا سکتا ہے۔

جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں پراپرٹی کی سرکاری قیمت اور لکھی جاتی ہے اصل اور ہوتی ہے۔ کیا اس پر نیب کا ریفرنس بنتا ہے، اگر بنتا ہے تو پورا پاکستان یہ کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر منی لانڈرنگ ہے تو کیا صرف 53 ملین کا کیس ہے۔

نیب پراسیکیوٹر بولے یہ 53 ملین نہیں 150 ملین کا کیس ہے۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب اس 53 ملین سے باہر نہیں جا سکتا یا اس 53 ملین کا حوالہ نہیں دے سکتا۔ نیب کے پاس آپشن موجود ہے کہ کیس ایف بی آر کو بھیج دے۔ ایف بی آر کے پاس دونوں چیزوں کو بیک وقت دیکھنے کا اختیار ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔