آشیانہ ہاؤسنگ کے مرکزی ملزم احد چیمہ کی ضمانت منظور
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کے مرکزی ملزم احد چیمہ اور شریک ملزم شاہد شفیق کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹرعمران الحق نے بتایا کہ بسم اللہ انجینئرنگ دراصل پیراگون ہاؤسنگ کی ڈمی ہے۔ پیراگون نے رقم بسم اللہ انجینئرنگ کے اکاؤنٹ میں منتقل کی۔ وہی رقم بسم اللہ انجینئرنگ نے ایل ڈی اے کے اکاؤنٹ میں ڈالی۔ آشیانہ ہاؤسنگ معاہدے سے قبل احد چیمہ ، ان کے بھائی احمد ، بہن سعدیہ منصور اور رشتہ دار احمد حسن کے نام زمین ٹرانسفر کی گئی۔
نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا تمام افراد کے نام معاہدے سے 3 ہفتے قبل آٹھ آٹھ کنال زمین ٹرانسفر کی گئی۔ احد چیمہ اور دیگر افراد نے مل کر آشیانہ ہاؤسنگ کو فائدہ پہنچایا۔ نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ احد چیمہ کیس کے مرکزی ملزم ہیں۔ ضمانت منظور نہ کرنے کی استدعا کر دی ۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ کیا یہ یہ ہارڈ شپ کا کیس نہیں بنتا؟ احد چیمہ کے وکیل نے بتایا کہ انکے مؤکل 2 سال نو ماہ سے جیل میں ہے۔ اتنی تاخیر پر ضمانت قانونی ہو جاتی ہے جس پر جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دئیے کہ نیب بتائے ملزم 2 سال نو ماہ سے حراست میں ہے ۔ ان حالات میں ہارڈ شپ کی بنیاد پر ضمانت کیوں نہ دی جائے ۔
عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد 10 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض احد چیمہ اور شاہد شفیق کی ضمانت منظور کر لی تاہم ملزم احد چیمہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بھی زیر حراست ہونے کے باعث ضمانت کے باوجود رہا نہیں ہو سکیں گے۔