Monday, September 16, 2024

آرٹیکل 62 ون مبہم ہے، مبہم آئینی شق کی تشریح کیسے کی جائے؟ ، چیف جسٹس

آرٹیکل 62 ون مبہم ہے، مبہم آئینی شق کی تشریح کیسے کی جائے؟ ، چیف جسٹس
February 8, 2018

اسلام آباد (92 نیوز) آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تعین کےمعاملے پر چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون مبہم ہے، مبہم آئینی شق کی تشریح کیسے کی جائے؟ ۔
آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی مدت کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی ۔
رائے حسن نواز کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے د لائل میں کہا کہ نظریہ پاکستان کا تعین سپریم کورٹ نے خود کرنا ہے ۔ سیاسی سوالات کو حل کرنے کا اختیار سیاستدانوں کو ہونا چاہئے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ راست بازی کو سپریم کورٹ اور عدالت کیسے طے کرے گی ؟ ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت ایک ماہ، 6 ماہ یا ایک سال ہے ، اسکا تعین سپریم کورٹ نے کرنا ہے ۔
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بد دیانت شخص کی نااہلی کی مدت کتنی ہونی چاہئے ؟ تو عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف میں ابہام ہے ، نااہلی کے حوالے سے ڈیکلریشن کون سی عدالت دے گی ۔ عدالت کے پاس کسی شخص کی راست بازی جانچنے کا پیمانہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 62 ون ایف کے تحت زیادہ سے زیادہ نااہلی پانچ سال ہو سکتی ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ آرٹیکل 62 ون مبہم ہے، مبہم آئینی شق کی تشریح کیسے کی جائے ؟ ۔
اٹارنی جنرل کی ناساز طبعیت کے باعث کیس کی سماعت 12 فروری تک ملتوی کر دی گئی ۔