Wednesday, May 8, 2024

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست کی سماعت دوبارہ شروع

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست کی سماعت دوبارہ شروع
November 27, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست کی  سماعت وقفے کے بعد شروع ہو گئی ۔  اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہاکہ  میں نے کل آرمی رولز کا حوالہ دیا تھا ، عدالت نے حکم نامہ میں قانون لکھا ہے ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  کل عدالت نے جو غلطیاں نکالی تھیں انہیں تسلیم کر کے درست کیا گیا ، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت نے کہیں بھی نہیں کہا کہ اس سے غلطی  ہوئی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ از سر نو تعیناتی اور توسیع کے حوالے سے قانون دکھائیں  جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل  243 کے مطابق  صدر مملکت  افواج کے سپریم کمانڈر ہیں ، اسی کے مطابق صدر  وزیر اعظم کی سفارش پر افواج کے سربراہ تعینات کرتے ہیں ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا ریٹائر جنرل کو آرمی چیف مقرر کیا جا سکتا ہے ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اپنے دلائل مکمل کر کے عدالتی سوالات کے جوابات دوں گا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آرمی ریگولیشن کس قانون کے تحت بنائے گئے  جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ  آرمی ریگولیشن آرمی ایکٹ کے تحت بنائے گئے ہیں ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ  آپ نے آج بھی ہمیں آرمی ریگولیشن کا مکمل مسودہ نہیں دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو صفحات آپ نے دیے ہیں وہ نوکری سے نکالنے سے متعلق ہیں ۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریماکس دیے کہ آپ تمام رولز پیس کریں تو علم ہو آپ کیا کہنا چاہتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے  کہا کہ  میں تھوڑی دیر میں رولز کی کاپی عدالت کو فراہم کر دوں گا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ماضی میں جنرلز مدت ملازمت میں توسیع لیتے رہے ، اس معاملے پر کبھی کسی نے سوال نہیں اٹھایا ،اب اٹھا ہے تو جائزہ لینے دیں  ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا  کسی ریٹائرڈ آرمی چیف  کو دوبارہ آرمی چیف تعینات کیا جا سکتا ہے   ، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ صدر اور وزیر اعظم کی صوابدید ہے کہ تین سال کیلئے تعیناتی کریں یا زیادہ  مدت کے لئے ۔