Saturday, September 7, 2024

آرمی چیف نے فوج میں بھی احتساب شروع کر دیا!!! میجر جنرل (ر) خالد ظہیر برطرف، لیفٹیننٹ جنرل (ر) افضل مظفر کی ملازمت پر اظہار ناپسندیدگی

آرمی چیف نے فوج میں بھی احتساب شروع کر دیا!!! میجر جنرل (ر) خالد ظہیر برطرف، لیفٹیننٹ جنرل (ر) افضل مظفر کی ملازمت پر اظہار ناپسندیدگی
August 6, 2015
راولپنڈی (92نیوز) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے فوج میں احتساب کی اعلیٰ مثال قائم کر دی۔ این ایل سی کرپشن کیس میں تحقیقات کے بعد دو اعلیٰ افسروں کو سزائیں، میجر جنرل (ر) خالد ظہیر اختر برطرف۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) افضل مظفر کی ملازمت پر اظہار ناپسندیدگی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد منیر کو باعزت بری کردیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ریٹائرڈ میجر جنرل خالد ظہیر اختر کی برخاستگی کے نتیجے میں انکے تمام رینک ، میڈلز اور ایوارڈز ضبط ہو جائیں گے۔ انکی پنشن بھی ضبط کر لی جائے گی۔ خالد ظہیر اختر سے ذاتی فائدے بھی وصول کئے جائیں گے۔ انکے میڈیکل سمیت تمام دیگر مراعات کو بھی ختم کر دیا گیا۔ اسی کیس میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد افضل مظفر کی ملازمت کے انداز پر نا پسندیدگی کا اظہارکیا گیا ہے تاہم وہ کسی مالی بے ضابطگی میں ملوث نہیں پا ئے گئے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد منیر خان کو اس کیس سے باعزت بری کر دیا گیا۔ آرمی چیف نے انصاف اور شفافیت کے قیام کےلئے این ایل سی کیس کو فاسٹ ٹریک فیصلے کی ہدایت کی تھی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سابق وزیر خزانہ شوکت عزیز نے این ایل سی کو سٹاک ایکسچینج میں پیسے لگانے سے منع کیا تھا۔ فروری 2009ءمیں پبلک اکاونٹس کمیٹی نے این ایل سی میں مالی بے ظابطگیوں کا جائزہ لیا۔ سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے ایک انکوائری کمیٹی قائم کی تھی مگر اس کمیٹی نے غبن یا مالی بے ظابطگی کا کوئی الزام عائد نہ کیا مگر انکوائری رپورٹ میں مالی بے ظابطگیوں اور غیر شفافیت کی نشاندہی کی گئی تھی۔ کمیٹی نے اس کیس کو مزید انکوائری کے لئے وزارت دفاع کوبھجوا دیا تھا۔ نومبر 2010ءمیں آرمی نے کورٹ آف انکوائری قائم کی۔ کورٹ آف انکوائری نے ستمبر 2011ءمیں شواہد اکٹھے کئے۔ یہ فیصلہ التوا کا شکار رہا کیونکہ مزید دستاویزی شواہد کی چھان بین ضروری تھی۔ اعلیٰ فوجی افسران نے کیس کی از سر نو تحقیقات کیں جس پر 2ریٹائرڈ جرنیل اور ایک سول افسر سعید الرحمان این ایل سی کی سرمایہ کاری پر غلط فیصلے کے مرتکب پائے گئے۔ یہ فیصلے این ایل سی کے قوائد و ضوابط کے خلاف تھے جس سے ادارے کو بھاری نقصان پہنچا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج احتساب، انصاف اور شفافیت کے حوالے سے اپنے اعلیٰ معیار کو قائم رکھے گی۔