Tuesday, April 23, 2024

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے الوداعی ملاقاتیں شروع کر دیں

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے الوداعی ملاقاتیں شروع کر دیں
November 21, 2016

لاہور (92نیوز) آرمی چیف نے لاہور سے اپنی الوداعی دوروں کا آغاز کر دیا۔ جنرل راحیل شریف کہتے ہیں کہ امن کا قیام اور استحکام معمولی ذمہ داری نہیں تھی۔ عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا اعلان کل متوقع ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق آرمی چیف نے لاہور سے اپنے الوداعی دوروں کا آغاز کر دیا ہے۔ وہ پشاور، کوئٹہ اور کراچی بھی جائیں گے۔ آرمی چیف نے لاہور میں افسروں اور جوانوں سے ملاقاتیں کیں۔

اس موقع پر جنرل راحیل شریف کا کہناتھا کہ امن کا قیام اور استحکام معمولی ذمہ داری نہیں تھی۔ عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ 27 نومبر کو جنرل راشد محمود کو اور 28 نومبر کو جنرل راحیل شریف کو وزیراعظم ہاوس میں الوداعی دعوت کا امکان ہے۔ نئے آرمی چیف کی تقرری کا اعلان کل متوقع ہے۔ نئے آرمی چیف کی تقرری کی تقریب 29 نومبر کو جی ایچ کیو کے ہاکی سٹیڈیم میں ہو گی۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود نے بھی الوداعی ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق جنرل راشد محمود نے چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذکاءاللہ سے الوداعی ملاقات کی۔

پاکستان کے پندرہویں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے تین سالہ دور میں ملک کے لیے بے شمار کارنامے سرانجام دیے جن میں سرفہرست دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کیا جانے والا آپریشن ضرب عضب ہے۔ جون دوہزار چودہ میں شروع کئے جانے والے اس آپریشن میں سیکڑوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا اور ان کے ٹھکانے تباہ کر دیے گئے۔

شمالی وزیرستان کی دشوار گزار وادیوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے چھڑانا بھی ضرب عضب ہی کا کارنامہ ہے جو پاک فوج کے جوانوں نے جنرل راحیل شریف کی زیرقیادت سرانجام دیا۔ اندرون ملک خصوصاً کراچی میں قیام امن کے لیے کئے جانے والے مثالی اقدامات بھی جنرل راحیل شریف کی شاندار خدمات کے طور پر یاد رکھیں جائیں گے۔ ایسے وقت میں جب کراچی لہو لہو تھا۔ آرمی چیف نے کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا جس کے نتیجے میں روشنیوں کے شہر کا امن بحال ہوا۔

آرمی پبلک سکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد آرمی چیف راحیل شریف نے بطور چیف آف آرمی سٹاف افغانستان کا ایک طوفانی دورہ کیا جس میں مبینہ طور پر افغان حکومت کو اسلام دشمنوں کی پشت پناہی کرنے پر موثر وارننگ دی اور نتائج سے خبردار کیا۔ ساتھ ہی اس بات پر قائل کیا گیا کہ پاکستان افغانستان کے اندر انٹیلی جنس آپریشن کرے گا جس کے نتیجے میں افغان حکومت کو پاکستان انٹیلی جنس کی نشاندہی پر پشاور سکول حملے میں ملوث 5 دہشت گرد گرفتار کرنے پڑے۔

آرمی چیف نے پاک افغان بارڈر کا قیام اور افغان مہاجرین کی واپسی کا ناممکن کام شروع کیا جس کے لیے افغانستان سے ایک چھوٹی سی جھڑپ بھی ہوئی لیکن آج یہ کام نہایت تیزی اور کامیابی سے جاری ہے۔ کچھ سیاستدانوں کے تحفظات کے باوجود جنرل راحیل شریف ایک ایسا کام کیا جس کے بعد پچھلے 70 سال سے افغانستان سے پاکستان میں ہونی والی دراندازیوں کا سلسلہ رک جائے گا۔ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے آرمی کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ آرمی کورٹس کے تحت اب تک درجنوں دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جا چکا ہے۔