Friday, April 26, 2024

آج کا دن یوم تشکر بھی ہے ، یوم عزم بھی ، ڈی جی آئی ایس پی آر

آج کا دن یوم تشکر بھی ہے ، یوم عزم بھی ، ڈی جی آئی ایس پی آر
February 27, 2020
راولپنڈی  ( 92 نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے 27 فروری کے تاریخی دن پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  آج کا دن یوم تشکر بھی ہے اور یوم عزم بھی ۔   راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ  آج کا دن   آپ سب کو مبارک ہو ،   بھارت  جو کھیل کھیل رہا ہے اس سے بخوبی آگاہ ہیں ، بھارت کا طرز عمل خطے  کے امن کیلئے شدید خطرہ ہے  ،  دشمنوں کی ہر سازش سے آگاہ  اور دفاع وطن کیلئے ہر وقت تیار ہیں ۔ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ  گزشتہ 207 دنوں میں مقبوضہ کشمیر کے عوام ظلم و ستم کی انتہا پر ہیں ، وہاں پر زندگی مفلوج ہے جب کہ کشمیریوں کی  نسل کشی کی جا رہی ہے ، یہ مسئلہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان صرف نظریاتی اور جغرافیائی تنازع نہیں بلکہ  انسانی تاریخ میں  انسانی حقوق کی پامالی کا عالمی مسئلہ بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمیت  دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ، مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پرھ عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے ، اقوام متحدہ نے  پھر کہا کہ مسئلہ کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں  کے مطابق ہونا چاہئے ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے  بھی مقبوضہ کشمیر میں  انسانی حقوق کی پاسداری پر زور دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ صرف ہمارا قومی مفاد ہے بلکہ ہماری قومی سلامتی کا ضمامن بھی ہے ، آزادی کی اس جدو جہد میں ہم کشمیریوں کیساتھ  تھے ، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے ۔ ملک میں دہشتگردی کے خلاف جنگ پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ گزشتہ 20 سال میں افواج پاکستان ، قانون نافذ کرنیوالے اداروں سمیت تمام  قوم نے دہشتگردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی ، ہم وہ  ملک  اور  افواج ہیں جنہوں نے نہ صرف دہشتگردی کا مقابلہ کیا بلکہ عالمی امن کیلئے بھرپور کردار ادا کیا،  ملک بھر میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد انٹیلی جنس آپریشن ہوئے  جن میں   17 ہزار دہشتگرد مارے گئے ، 450 ٹن سے بھی زائد بارودی مواد تحویل میں لیا گیا  اور دہشتگردوں کے   ہزاروں ٹھکانے تباہ کئے ۔ ان آپریشنز کے دوران  القاعدہ کے ہزار سے زائد دہشتگرد پکڑے یا مارے گئے ، آپریشن رد الفساداسی طویل جنگ کی حالیہ کڑی ہے ، رد الفساد بہت مشکل آپریشن  ہے لیکن یہ دائمہ امن کے لئے اہم مرحلہ ہے  ، ہم نے 46 ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ دہشتگردوں سے آزاد کرا کر حکومتی رٹ بحال کی ، آج  ملک کا کوئی کونہ نہیں  جہاں ہلالی پرچم نہ لہرا رہاہو۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ  ٹیررازم سے ٹورازم تک کا سفر بہت صبر آزما تھا ، ہم نے 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی  دی ،  180 بلین ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھایا    ، میڈیا اور قوم نے دہشتگردی کی سوچ کو شکست دینے میں اہم کام کیا۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات  دیتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ   دو نیوکلیئر پاورز کے پاس جنگ کی گنجائش نہیں  ، البتہ بھارت کی قیادت کے حالیہ  بیانات پر بات کریں تو  ہم اپنی  تیاری ہر چیز کیلئے رکھتے ہیں  ، جب بھی بھارت نے  کوئی قدم اٹھایا ، ہم نے بھرپور  جواب دیا لیکن ہمیں  دیکھنا ہوگا کہ کیا خطہ جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے  ، ہم بھارت کی تمام حرکات پر نظر رکھے ہوئے ہیں ،  بھارت  دفاعی اخراجات کرنیوالے پہلے تین ممالک میں شامل ہوتا ہے ، یہ درست ہے کہ بھارت کا دفاعی بجٹ ہم سے زیادہ ہے لیکن ہم انہیں ایسے ہی جواب دیں گے جیسے گزشتہ برس دیا تھا ،  ہماری اہلیت 100 فیصد ہے ، بھارت نے کوئی بھی جرأت کی تو ہماری فوج  بالکل تیا رہے ۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ  وہاں کے حالات سے پوری دنیا واقف ہے ، وہاں کے عوام  جس کرب سے گزر رہے ہیں  سب کو اس کا احساس ہے ، اسل سلسلے میں  جتنے  آپشن ہیں وہ ٹیبل پر ہیں ، ملکی قیادت نے ہر جگہ پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے ، مسئلے کو بطور فلیش پوائنٹ دیکھا اور پوری دنیا میں قبول  کیا جا رہا ہے ، اس کے حل کی جانب قدم بڑھ رہے ہیں لیکن ان کی رفتار وہ نہیں ہے جو ہونی چاہئے ۔ طالبان اور امریکا کے درمیان امن معاہدے  سے متعلق جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  معاہدے میں تعطل کی خبر نہیں ، یہ معاہدہ مثبت اثرات دے گا ، افغانستان میں امن کا خواہاں پاکستان سے زیادہ اور کوئی نہیں ہے ۔