Friday, April 26, 2024

یمن کے حوثی باغیوں کا سعودی عرب پر حملے روکنے کا اعلان

یمن کے حوثی باغیوں کا سعودی عرب پر حملے روکنے کا اعلان
March 27, 2022 ویب ڈیسک

صنعاء (92 نیوز) - یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب پر حملے روکنے کا اعلان کردیا۔

باغیوں کے سیاسی گروپ کے سربراہ مہدی المشت کے مطابق سعودی عرب پر 3 دن کے لئے حملے روک دئیے، امن میں پہل کے طور پر یمن میں بھی کارروائیاں روک دیں۔ انہوں نے کہا، "یہ مخلصانہ پہل تمام فریقین کو مذاکرات تک لے جانے کے لیے عملی اقدام ہے۔"

یہ یکطرفہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران سے منسلک گروپ اور سعودی قیادت والے اتحاد کے درمیان جنگ آٹھویں سال میں داخل ہو گئی ہے اور حالیہ مہینوں میں تشدد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس تنازعے نے دسیوں ہزار افراد کو ہلاک کیا، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، اور لاکھوں افراد کو بھوک اور بیماری کا سامنا کرنا پڑا۔

سعودی زیرقیادت اتحاد نے ہفتے کے روز حوثیوں کے زیر کنٹرول سمندری بندرگاہوں حدیدہ اور سلیف کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا، اس گروپ کی جانب سے جدہ میں تیل کی تنصیب سمیت سعودی عرب پر وسیع حملے کیے گئے۔

جدہ حملوں کے بعد جمعہ کو خام تیل کی قیمت 1 فیصد سے زیادہ بڑھ کر 120 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔

یمن کی بحیرہ احمر کی بندرگاہوں پر اتحادی افواج کے جنگی جہازوں کی طرف سے عائد پابندیوں کو ہٹانا جنگ بندی کے لیے حوثیوں کی ایک بڑی شرط رہی ہے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ بندرگاہوں پر کوئی ناکہ بندی نہیں ہے اور وہ صرف اسلحے کی اسمگلنگ کو روک رہا ہے۔

باغیوں کے سیاسی گروپ کے سربراہ نے کہا اگر سعودی عرب یمن سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کا اعلان کرتا ہے اور مقامی ملیشیاؤں کی پشت پناہی کرنا بند کر دیتا ہے تو گروپ زمینی کارروائیوں کی معطلی میں توسیع کرے گا۔

اس بات کا امکان نہیں ہے کہ سعودی عرب ایسی شرائط پر راضی ہو جائے، کیوں کہ ریاض بندرگاہوں اور صنعاء کے ہوائی اڈے کو دوبارہ کھولنے کے ساتھ ساتھ ایک جامع جنگ بندی کا خواہاں ہے۔

سعودی قیادت والے اتحاد نے گزشتہ سال یکطرفہ جنگ بندی کی پیشکش کی تھی۔ حوثیوں نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی امن مذاکرات سے قبل انسانی صورتحال اور بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

مہدی المشت نے کہا کہ گروپ یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی کے بھائی سمیت تمام قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔

اقوام متحدہ اپریل میں شروع ہونے والے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے لیے اور ریاض کی جانب سے اس ماہ کے آخر میں مشاورت کے لیے یمنی جماعتوں کی میزبانی سے قبل ایک عارضی جنگ بندی کی بھی کوشش کر رہا ہے۔