Friday, April 19, 2024

وزیر اعلی کا الیکشن 22 جولائی کو ہو گا، سپریم کورٹ

وزیر اعلی کا الیکشن 22 جولائی کو ہو گا، سپریم کورٹ
July 1, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ وزیر اعلی کا الیکشن ضمنی الیکشن کے بعد 22 جولائی کو ہو گا۔

تین ماہ کا مسئلہ سپریم کورٹ کے تین سیشنز میں حل ہو گیا۔ پہلے پنجاب کی 20 نشستوں پر ضمنی الیکشن ، پھر 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہو گا۔ عمران خان نے بائیس جولائی تک حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ مان لیا۔ نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب تک حمزہ شہباز  وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا۔

تحریک انصاف کی ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سپریم کورٹ  نے قرار دیا صوبے کو گورنر کے ذریعے نہیں چلایا جاسکتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے  کہا دو دن میں دوبارہ انتخاب ہو گا یا حمزہ شہباز 17 جولائی تک وزیراعلیٰ رہیں گے، یہی دو آپشنز ہیں۔

سپریم کورٹ نے   دوران سماعت حمزہ شہباز اور پرویز الہی کو بھی طلب کیا۔ حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ پر پرویز الہی نے  رضامندی دکھائی لیکن پی ٹی آئی کے وکیل نے مخالفت کر دی۔ سپریم کورٹ نے وقفہ لے لیا اور پرویز الہیٰ اتحادی جماعت اور بابر اعوان  کو عمران خان سے مشاورت کرنے کی ہدایت کر دی۔

وقفے کے بعد فریقین دوبارہ عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔ عدالت نے بابراعوان سے پوچھا عمران خان سے کیا ہدایت لے کر آئے ہیں جس پر بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے حمزہ شہباز کو قائم مقام وزیر اعلیٰ کے طور پر 17 جولائی تک قبول کیا ہے لیکن عمران خان کا کہنا ہے کہ آئی جی پولیس قانون پر عمل کریں۔ پنجاب الیکشن کمشنر اور چیف سیکرٹری قانون پر عمل کریں۔ جن حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں وہاں پبلک فنڈز استعمال نہیں ہوں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا اگر پنجاب ضمنی الیکشن کی شفافیت پر خدشات ہیں تو ہم الیکشن کمیشن کو ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کرانے کا کہہ دیتے ہیں۔

تناؤ کے ماحول میں سپریم کورٹ میں  اس وقت قہقہے  گونج اٹھے جب چیف جسٹس نے استفسار کیا حمزہ شہباز صاحب کیا آپ کا دھاندلی کا ارادہ ہے؟؟؟ حمزہ شہباز جوابا بولے ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ۔

چیف جسٹس  نے فواد چودھری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا لگتا ہے آپ کو عدالت کے فیصلوں سے بڑی تشنگی ہے۔ آپ روز ٹی وی پروگرامز میں باتیں کرتے ہیں ۔ عدالت پر باتیں کرنا بہت آسان ہے، توہین عدالت کا اختیار استعمال کریں تو آپ کی روز یہاں حاضری لگے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے فریقین کے رضا مند ہونے پر کہا اللہ  کا شکر ہے تین ماہ کا مسئلہ سپریم کورٹ کے تین سیسنز میں حل ہو گیا۔