وفاقی شرعی عدالت کا 31 دسمبر 2027 تک معاشی نظام کو سود سے پاک کرنے کا حکم
اسلام آباد (92 نیوز) - وفاقی شرعی عدالت نے سود کےخلاف درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔ 31 دسمبر 2027 تک معاشی نظام کو سود سے پاک کرنے کا حکم دے دیا۔
قرض ادائیگی میں تاخیر پر انٹرسٹ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ ویسٹ پاکستان منی لانڈر ایکٹ خلافِ سریعت قرار دیا گیا۔ وفاقی شرعی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہو گا۔ بنکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول ربا کے زمرے میں آتا ہے۔ اسلامی بنکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کیخلاف ہے۔
شرعی عدالت نے حکومت کو اندرون و بیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لینے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے انٹرسٹ ایکٹ 1839، سود کیلئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقوں کو غیرشرعی قرار دیدیا۔ شریعت کورٹ نے قرض ادائیگی میں تاخیر پر انٹرسٹ لینے پر پابندی عائد کر دی۔
شرعی عدالت نے یکم جون 2022 سے انٹرسٹ لینے سے متعلق تمام شقوں کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت تمام قوانین میں سے انٹرسٹ کا لفظ فوری حذف کرے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلامی اور سود سے پاک بنکاری نظام کیلئے پانچ سال کا وقت کافی ہے۔ توقع ہے حکومت سود کے خاتمے کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔