Islamabad (92News) - وفاقی حکومت نے جولائی ،اگست اورستمبر میں ٹیکس محصولات بڑھانے میں ناکامی کے بعد منی بجٹ لانے پر کام شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت ایک ہزار ارب روپے کا منی بجٹ لانا چاہ رہی ہے، جس کیلئے بنیادی ٹیکس میں تبدیلیوں کیلئے آئی ایم ایف سے بھی مشاورت کی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9مئی کے مفرور ملزمان کیخلاف پھر سے کریک ڈاؤن کا فیصلہ
وفاقی حکومت کے لئے معاشی محاذ پر مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے جس کے بعد حکومت نے ایک ہزار ارب روپے کا منی بجٹ لانے کی تیاری کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک میں پہلی بار مالیاتی سال کی پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ روکنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ منی بجٹ کا اطلاق یکم نومبر سے ہونے کا امکان ہے۔
منی بجٹ کیلئے ایف بی آر، وزارت خزانہ اور دیگر اداروں نے نہ صرف فریم ورک تیار کرلیا بلکہ انکم ٹیکس ودہولڈنگ، سیلز ٹیکس اور امپورٹ ڈیوٹی میں تبدیلیوں کا مسودہ بھی تیار کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت حتمی مسودہ کا نوٹیفکیشن آئی ایم ایف حکام سے مشاورت سے لاگو کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جون 2024 سے جاری بجٹ میں بنیادی ٹیکس تبدیلیوں پر آئی ایم ایف سے مشاورت ہوچکی ہے، تاہم جولائی، اگست اور ستمبر میں ٹیکس محصولات بڑھانے میں ناکامی کے بعد منی بجٹ لانامقصود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ! عظمیٰ بخاری کے تنقیدی وار
منی بجٹ ڈرافٹ میں سب سے بڑا ایکشن 12 اقسام کا ٹیکس استثنا ختم کرنا ہوگا، ماضی قریب کے بجٹ میں 6 بڑے استثنا ختم کئے جاچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق 11 ہزار ارب روپے کے محصولات کا ہدف پورا کرنے کے لئے ٹیکس سسٹم میں تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے جس کی وجہ سے منی بجٹ جلد پیش کیا جائے گا۔