Monday, September 16, 2024

توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست نہیں، چیف جسٹس

توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست نہیں، چیف جسٹس
August 23, 2023 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ درست نہیں، اگر کوئی فیصلہ غلط ہے تو اس میں مداخلت کرسکتے ہیں۔ اسلام آباد آباد ہائیکورٹ کل صبح چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل سنے، دوپہر کو سپریم کورٹ کیس کی سماعت کرے گی۔

دوران سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ سیشن عدالت میں کیا آپ کا مؤقف ہے کہ شکایت قابل سماعت نہیں تھی؟ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ توشہ خانہ کی شکایت پہلے مجسٹریٹ کے پاس جانا چاہیے تھی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے لطیف کھوسہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہر بات پر اسلام آباد ہائیکورٹ پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اعتراض نہ کریں تو پھر کیا کریں؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ نے فیصلہ کردیا تو آپ اپیل کردیں۔ عدالت کا ہر فیصلہ پبلک ڈومین میں جاتا ہے۔ عدالت کا فیصلہ ڈسکس ہونا چاہیے، ججز نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس کا 7 دن میں فیصلہ کرنے کا کہا اور ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ کر دیا۔ جج نے جلد بازی میں فیصلہ کیا۔ ہر مرتبہ غلط بنیاد پر بنائی گئی عمارت نہیں گر سکتی۔ تمام نکات ہائی کورٹ میں اٹھائیں تو زیادہ مناسب ہوگا۔

جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے حق دفاع کے بغیر توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیسے کر دیا؟ ملک کی کسی بھی عدالت میں کریمنل کیس میں ملزم کو حق دفاع کے بغیر کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کی اتنی جلدی کیا تھی؟

دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو انصاف کے مواقع دستیاب ہیں۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی یہاں کہیں موجود ہے؟ مجھے تو ملزم یہاں نظر نہیں آرہا۔ کیا ملزم عدالت میں ہے یا جیل میں قید ہے؟، ایسا مذاق نہ کریں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو کون سے انصاف کے موقع دیئے گئے ہیں؟ تین دفعہ کیس کال کرکے ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنا کر جیل بھیج دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو تو سنا ہی نہیں گیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت ایک دن آگے بڑھانے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہم رات 9 بجے تک آفس میں ہوتے ہیں۔ عدالت نے سماعت کل دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردی۔