اسلام آباد (92 نیوز) - سپریم کورٹ نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان کو نوٹس جاری کردیا۔ اسدعمر اور فواد چودھری کو بھی نوٹسز ارسال کیے گئے ہیں اور 15 دن میں جواب طلب کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیئے کہ سپریم کورٹ نے 1999 میں مختلف ہائیکورٹس میں زیر التواء انکم ٹیکس کیسز یکجا کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہائیکورٹس میں الیکشن کمیشن کیخلاف عمران خان، فواد چودھری اور اسد عمر نے کیسز کر رکھے ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پیمرا کیسز میں سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ہائیکورٹس کے کیسز چلتے رہیں، یکجا نہیں ہوں گے۔ متضاد فیصلے جب سپریم کورٹ آئے تو فیصلہ ہو جائے گا۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ہی حج معاونین کیس میں تمام ہائیکورٹس کے کیسز یکجا کیے تھے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 186 اے پر انحصار کر رہا ہے۔ کیا سپریم کورٹ کے مختلف ہائیکورٹس کے کیسز یکجا کرنے کے فیصلے کی مثال موجود ہے؟ سپریم کورٹ کون سے آئینی اختیار کے تحت ہائیکورٹس میں زیر التوا کیسز یکجا کرنے کا حکم دیتی ہے؟
عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کی ہائیکورٹس کے حکم امتناع کیخلاف درخواستوں کو بھی اسی کیس کے ساتھ مقرر کیا جائے۔
کیس کی مزید سماعت 15 دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔