Saturday, May 4, 2024

سپریم کورٹ : 19برس قید کے بعد ملزم قتل کے الزام سے بری

سپریم کورٹ : 19برس قید کے بعد ملزم قتل کے الزام سے بری
October 6, 2016
اسلام آباد (92نیوز) انصاف ملا وہ بھی پورے 19سال بعد۔ سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو جرم ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کہتے ہیں فلموں میں سنتے تھے جج صاحب میری زندگی کے 12 سال لوٹا دیں۔ مظہر کے 19سال ضائع ہونے کا ذمہ دارکون ہے؟ تفصیلات کے مطابق قتل تو ہوا لیکن جسے پکڑا اس کےخلاف ثبوت کوئی نہیں۔ کیاکہنے ہیں ہماری پولیس کے؟ مظہر پر 1997ءپر الزام لگا اسماعیل نامی شخص کے قتل کا۔ گرفتار ہوا، کیس چلا۔ ٹرائل کورٹ نے سزائے موت بھی سنا دی جس کے بعد ہائیکورٹ نے بھی سزا کو برقرار رکھا۔ معاملہ سپریم کورٹ میں آیا لیکن مظہر کےخلاف کوئی ثبوت پیش نہ کیا جا سکا۔ اب 19سال بعد سپریم کورٹ نے انصاف کا بول بالا کیا اور مظہر کو بری کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کاکہنا تھا کہ فلموں میں سنتے تھے کہ جج صاحب میری زندگی کے 12 سال لوٹا دیں۔ بتایا جائے مظہر کے 19 سال ضائع ہونے کا ذمہ دار کون ہے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نظام عدل سچ کے بغیر نہیں چل سکتا۔ سب سے پہلے جھوٹی گواہی دینے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ ججز کو بھی حقائق کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے تو مظہر کو انصاف دیدیا لیکن جو عمر جیل میں گزار چکا وہ کو ن لوٹائے گا؟