اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے کراچی میں طارق روڈ پر مدینہ مسجد مسمار کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔
مدینہ مسجد کو مسمار کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل بذریعہ ویڈیو لنک سماعت میں پیش ہوئے۔ حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل نے عدالت سے طارق روڈ پر قائم مدینہ مسجد کو مسمار کرنے کے حکم پر نظر ثانی کی استدعا کی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت سے درخواست ہے اپنے 28 دسمبر کے حکم پر نظر ثانی کرے۔ عدالت کے حکم کی وجہ سے مذہبی تناؤ جنم لے رہا ہے اور بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومت چاہے تو مسجد کے لیے متبادل زمین دے دے۔ اٹارنی جنرل صاحب، یہ پارک تو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ یہ ریاست اور صوبائی حکومت کا فرض ہے کہ مسجد کے لیے زمین دے، مگر درخواست ہے سپریم کورٹ اپنا حکم واپس لے لے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں کہ جب تک مسجد کی نئی جگہ نا ملے تب تک اس کو نا گرانے کا حکم دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس کیس میں سندھ حکومت پارٹی نہیں ہے۔ پہلے سندھ حکومت سے مدینہ مسجد پر تفصیلی رپورٹ لے لیں۔ سندھ حکومت کی رپورٹ آنے تک مسجد مسمار کرنے کا حکم روک دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ تو بہت گڑ بڑ ہو گئی، ہم اپنا آرڈر واپس نہیں لے سکتے، اس طرح کیا ہم اپنے سارے آرڈر واپس لے لیں؟ہم نے اپنے فیصلے واپس لینے شروع کیے تو اس سب کارروائی کا کیا فائدہ؟
سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے تین ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کر دی۔