Saturday, April 20, 2024

سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل، لارجر بینچ نے رائے محفوظ کر لی

سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل، لارجر بینچ نے رائے محفوظ کر لی
November 29, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہو گئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے رائے محفوظ کر لی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکن لارجر بنچ نے صدرمملکت عارف علوی کی جانب سے ریکوڈک سے متعلق ریفرنس پر سماعتیں کی اور آج 17 سماعتوں کے بعد رائے محفوظ کرلی۔ دوران سماعت عدالتی معاون سلمان اکرم راجا نے دلائل مکمل کیے اور کہا کہ معاہدے کی ملکیت سیاسی قیادت کے پاس ہی رہنی دینی چاہیے۔ جس پر جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ اگر صدر پالیسی معاملات پر رائے مانگیں تو کیا سپریم کورٹ دینے سے انکار کر دے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ شق در شق ریکوڈک معاہدہ نہیں دیکھ رہی۔ معاہدے میں کوئی قانون و آئینی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ رائے دے سکتی ہے۔

عدالتی معاون فروغ ںسیم نے کہا کہ عدالت اگر معاہدے کو شق در سق شفاف قرار نہیں دے گی تو پھر سے کوئی اسے چیلنج کر دے گا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالت صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے بنیادی حقوق کے معاملے پر محتاط رہے گی۔ صدر مملکت نے ریکوڈک معاہدے کے قانونی چینلجز پر رائے مانگی ہے۔ ریکوڈک کیس میں حقیقت یہ ہے کہ کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ پاکستان پر ہے۔ ریکوڈک معاہدے میں وفاقی حکومت نے آئین و قانون کی پاس داری کی،  خوشی ہے کہ ریکوڈک معاہدے میں بین الااقوامی معیار کی پاس داری کی۔ یقین دہانی کرائی گئی ہے، تمام عدالتی معاونین،  ایڈشنل اٹارنی جنرل اور وکلاء کے شکر گزار ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ ریکوڈک ریفرنس میں کسی جانب سے معاہدے کو غیر قانونی نہیں کہا گیا۔ تمام وکلاء اس بات پر رضامند ہیں کہ ریکوڈک شفاف اور عوامی معاہدہ ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے پر تین سال تک مذاکرات ہوئے ہیں۔ عدالت اپنی محفوظ رائے آئندہ ہفتے سنائے گی۔