اسلام آباد (92 نیوز) - سپریم کورٹ میں مقدمات سماعت کیلئے مقررکرنے کے طریقہ کار پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے نوٹس لے لیا۔ دونوں ججز نے آج کی کاز لسٹ کے تحت مقدمات سننے سے معذرت کرلی۔
سپریم کورٹ میں ڈرامائی صورتحال، بینچ تبدیل کرنے پر ججز برہم ہوگئے، مقدمات سماعت کے لیے مقرر ہونے کے طریقہ کار سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے نوٹس لے لیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ میں سپریم کورٹ کا جج ہوں جبکہ پانچ سال تک چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بھی رہ چکا ہوں۔ ہم چاہتے ہیں شفافیت ہونی چاہیے لیکن اگر رجسٹرار کیس ایک بینچ سے دوسرے بینچ میں لگا دے تو شفافیت کیسے ہوگی۔
ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے ایک رجسٹرار تو میرے جیسے جج سے بھی زیادہ طاقتور ہے، میں 2010 کے کیسز نہیں سن سکتا، کیا میں فون کرکے رجسٹرار کو یہ کہہ سکتا ہوں فلاں کیس فلاں بینچ میں لگا دیں۔
عدالتی حکم پر رجسٹرار سپریم کورٹ پیش ہوئے اور بتایا کہ چیف جسٹس کے سیکرٹری نے بینچ تبدیل کرنے کے لیے کہا۔ جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ سوال یہ ہے کہ بینچ میں جسٹس حسن رضوی صاحب تھے تو بینچ کیوں تبدیل ہوا، کیسز فکس کرنے کا کیا طریقہ کار ہے۔ بار بار عدالتی سوالات پوچھنے کے باوجود رجسٹرار سپریم کورٹ تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ رجسٹرار آفس میں شفافیت نام کی کوٸی چیز نہیں، 1999ء کے مقدمات سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، ہم 2022 کی اپیلیں سن رہے ہیں کوئی تو وضاحت ہونی چاہیے۔
عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے متعلقہ ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک وقفہ کیا۔ سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی نے آج تمام مقدمات سننے سے انکار کر دیا۔
ریمارکس دئیے کہ کیا سپریم کورٹ ججز کے بینچ اسٹاف افسر چلاتا ہے، پوری دنیا اس کیس کو دیکھ رہی ہے اس لیے اپنا مؤقف سوچ کر بتائیں۔