Friday, April 26, 2024

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم اہمیت اختیار کر گئی

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم اہمیت اختیار کر گئی
May 18, 2022 ویب ڈیسک

لاہور (92 نیوز) - سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں ایک مرتبہ پھر نمبر گیم اہمیت اختیار کر گئی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگ کے منحرف اراکین اسمبلی بھی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ اگر آئندہ انتخاب میں مسلم لیگ ن کے 4 منحرف اراکین اسمبلی حمزہ شہباز کو ووٹ نہیں ڈالتے تو صورتحال دلچسپ ہو جائیگی۔ حکومت اور اپوزیشن کے پاس 172 اراکین اسمبلی کی تعداد برابر ہو جائیگی۔ اس ساری صورتحال میں ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کا ووٹ فیصلہ کن ہو گا۔ اگر ڈپٹی اسپیکر مسلم لیگ ن کا ساتھ دیتے ہیں تو حمزہ شہباز  وزیراعلی منتخب ہوجائینگے۔

16 اپریل کو وزیراعلی پنجاب کیلئے ہونیوالے انتخابات میں ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری اور چوہدری نثار نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا تھا۔

اس وقت حکومتی اتحاد  176 اراکین اسمبلی پر مشتمل ہے جس میں مسلم لیگ ن کے 165، پیپلزپارٹی کے 7، تین آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کا رکن اسمبلی شامل ہے جبکہ تحریک انصاف کے 25 منحرف اراکین اور ڈپٹی اسپیکر کو نکلا کر 157 جبکہ واحد اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے  پاس 10 نشستیں ہیں۔

اگرعدالت کی جانب سے تحریک انصاف کے 25 اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا جاتا ہے تو پنجاب کا ایوان 346 ارکان پر مشتمل ہو گا۔ اگر اسپیشل نشستوں پر تحریک انصاف کے 5 نئے ارکان ایم پی اے بن جائیں تو اپوزیشن کے کل ارکان کی تعداد 172 ہو جائے گی۔