اسلام آباد (92 نیوز) - سپریم کورٹ کا پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔
ازخود نوٹس پر پانچ رکنی بینچ نے تین دو کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس منیب اختر نے 90 روز میں الیکشن کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ جسٹس جمال مندو خیل اور جسٹس منصور علی شاہ نے اختلاف کیا۔
صدرمملکت کا انتخابات کی تاریخ دینا درست اقدام قرار دے دیا، سپریم کورٹ نے کہا آئین کے مطابق اسمبلی کی تحلیل سے 90 روز میں انتخابات ہونا لازم ہے، صدرمملکت الیکشن کمیشن سے مشاورت کرکے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دیں، خیبرپختونخوا اسمبلی گورنر کی منظوری سے تحلیل ہوئی ہے، الیکشن کی تاریخ نہ دے کر گورنر نے آئین سے انخراف کیا، گورنر کےپی فوری طور پر انتخابات کی تاریخ دیں۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور تمام اداروں کو انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کا حکم دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کو سکیورٹی سمیت ہر طرح کی مدد فراہم کی جائے، فیصلے میں مزید کہا گیا کہ گورنرکو آئین کے تحت تین صورتوں میں اختیارات دیے گئے، گورنر آرٹیکل 112 کے تحت دوسرا وزیراعلی کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرتے ہیں، آئین کا آرٹیکل 222 کہتا ہےکہ انتخابات وفاق کا سبجیکٹ ہے، الیکشن ایکٹ گورنر اور صدر کو انتخابات کی تاریخ کی اعلان کا اختیار دیتا ہے، چیف جسٹس نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ بھی پڑھ کر سنائے۔
جسٹس منصور علی ، جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ازخودنوٹس جلد بازی میں لیا گیا، ازخود نوٹس کا اختیار سپریم کورٹ کو استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا، معاملہ ہائیکورٹس میں تھا تو سپریم کورٹ نوٹس نہیں لے سکتی تھی۔