Thursday, April 25, 2024

سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ

سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ
March 21, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) - آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کردیا گیا۔ عدالت نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

سپریم کورٹ بار کی درخواست پر سماعت ہوئی، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کوئی رکن اجلاس میں نہ آنا چاہے تو زبردستی نہیں لایا جائے گا۔ پارٹی سربراہ آرٹیکل 63 اے کے تحت اپنا اختیار استعمال کر سکتا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کوئی جماعت اجلاس میں مداخلت سے روکے اور اس کا ممبر اسمبلی چلا جائے تو کیا ہو گا؟

اٹارنی جنرل نے مؤقف پیش کیا کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالنے والوں کو روکا نہیں جا سکتا۔ اس نقطے پر حکومت سے ہدایات کی بھی ضرورت نہیں۔ حکمران جماعت پر ہارس ٹریڈنگ کا کوئی الزام نہیں، بطور اٹارنی جنرل کسی اپوزیشن جماعت پر بھی الزام نہیں لگاؤں گا۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے بتایا بے نظیر بھٹو نے عدم اعتماد پر ارکان کو زبردستی لانے کا حکم دیا۔ بینظیر بھٹو نے عدم اعتماد پر ارکان کو زبردستی لانے کا حکم دیا لیکن اس پر عمل نہیں ہوسکتا تھا۔ کوئی بھی سرکاری آفیسر غیر قانونی حکم ماننے کا پابند نہیں۔ یقین دہانی کراتا ہوں کہ پارلیمانی کارروائی آئین کے مطابق ہوگی۔

اسمبلی اجلاس کے موقع پر کوئی جھتہ اسمبلی کے باہر نہیں ہو گا، کسی رکن اسمبلی کو ہجوم کے ذریعے نہیں روکا جائے گا، اسمبلی اجلاس کے موقع پر ریڈزون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کیا دفعہ 144 لگ گئی ہے؟ آئی جی اسلام آباد نے اپنے مؤقف میں کہا اسلام آباد میں پہلے سے ہی دفعہ 144 نافذ ہے، ریڈ زون کے اطراف تک دفعہ 144 کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔ دو ارکان اسمبلی سمیت 15 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جے یو آئی نے بھی سندھ ہاؤس جانے کی کوشش کی، بلوچستان ہاؤس کے قریب جے یو آئی کارکنان کو روکا گیا۔

آئی جی اسلام آباد نے مزید کہا کہ سندھ ہاؤس واقعہ پر شرمندہ ہیں، ڈی چوک پر ماضی قریب میں بھی کچھ ہوا تھا جس کے تاثرات سامنے آئے۔

عدالت نے تمام سیاسی جماعتوں کو صدارتی ریفرنس میں نوٹس جاری کر دیئے۔ لارجر بنچ کیس کی سماعت 24 مارچ کو کرے گا۔