Wednesday, April 24, 2024

سیاسی شخصیات کے حوالے سے تفصیل میں نہیں جائیں گے، لکھ کر دیں، چیف جسٹس

سیاسی شخصیات کے حوالے سے تفصیل میں نہیں جائیں گے، لکھ کر دیں، چیف جسٹس
May 27, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) چیف ‏جسٹس عمر عطا بندیال نے وزیراعظم کے وکیل عرفان قادر سے کہا سیاسی شخصیات کے حوالے سے تفصیل میں نہیں جائیں۔ آپ نے کچھ کہنا ہے تو لکھ کر دے دیں ۔

تحقیقاتی اداروں میں حکومتی شخصیات کی مبینہ مداخلت پر ازخود نوٹس پر سماعت کے دوران چیف ‏جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ رولز کے مطابق کرپشن ‏اور دہشتگردی میں ملوث افراد ‏، ٹیکس اور قرض نادہندگان ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔ کابینہ نے کس کے کہنے پر رولزمیں ‏ترمیم کی؟

 جسٹس مظاہر نقوی نے کہا ‏کابینہ ارکان اپنے ذاتی فائدے کیلئے ترمیم کیسے کرسکتے ہیں؟ ‏جسٹس منیب اختر بولے کیا کوئی ضابطہ اخلاق ہے کہ ‏وزیر ملزم ہو تو متعلقہ فائل اس کے پاس نہ ‏جائے؟ چیف جسٹس نے ریماکس دیے نیب کے مطابق ان کی مشاورت کے بغیر 174 افراد کے نام ای سی ‏ایل سے نکالے گئے۔ اٹارنی جنرل نے کہا وزیرقانون اعظم ‏نذیرتارڑ نے ای سی ایل رولز میں ترمیم ‏تجویزکی۔ جسٹس مظاہرنقوی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے اعظم نزیر تارڑ جس کے وکیل تھے اسی ‏کو فائدہ پہنچایا۔

وزیراعظم اور ‏وزیراعلیٰ پنجاب کے کیس میں ایف آئی اے افسران کے تبادلے سے ‏متعلق رپورٹ پر بحث کے دوران جسٹس مظاہر علی نقوی نے استفسار کیا کہ وزیراعظم ‏اور وزیراعلیٰ ‏کے مقدمات میں کیا پیش رفت ہوئی؟ اٹارنی جنرل بولے تاحال فرد جرم عائد نہیں ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ایف آئی اے کا تمام ریکارڈ محفوظ ‏ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ ریکارڈ محفوظ ہونے کا ‏سرٹیفکیٹ جمع کرائیں۔

وزیراعظم ‏شہباز شریف کے وکیل عرفان قادر روسٹرم پر آئے اور کہا کہ قانون اور ضمیر دونوں پر عدالت ‏کو مطمئن ‏کروں گا۔ چیف جسٹس نے کہا سیاسی شخصیات کے حوالے سے تفصیل میں نہیں جائیں ‏گے، آپ نے کچھ کہنا ہے تولکھ کردے دیں۔

عرفان قادر نے کہا کہ عدالت سوال ‏لکھ کر دے دے ‏تو بہتر معاونت کر سکوں گا۔ چیف جسٹس نے عرفان قادر کو سننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ ‏کی معاونت کی ضرورت نہیں۔ عدالت انفرادی کیس ‏نہیں سسٹم کو دیکھ رہی ہے۔ عرفان قادرکا کہنا تھا ‏کہ ملک میں دوسیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی ہےاور درمیان میں عدالت ہے۔

کیس کی مزید ‏سماعت ‏غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔