اسلام آباد (92 نیوز) - شیر کشمیر سید علی شاہ گیلانی کی دوسری برسی آج عقیدت و احترام سے منائی گئی ، کشمیریوں کےلئے آواز اٹھانے پر 2010 سے وفات تک 11 سال غاصب ہندوستانی حکومتوں کے حکم پرنظر بند رہے۔ آج ان کی برسی پر مقبوضہ وادی میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
1929ء میں تحصیل بانڈی پورہ کے گاؤں زڑی منج میں پیدا ہونے والی سید علی گیلانی 1972، ء1977ء، 1987 میں مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، نیشنل کانفرنس، جماعت اسلامی اور تحریک حریت کے رکن بھی رہے،1993ء میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کی بنیاد رکھی، 2015ء میں تاحیات چئیرمن منتخب کیا گیا۔
سید علی گیلانی عمر بھر غاصب بھارتی فوج کے مظالم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تحریک آزادی پر آواز بلند کرتے رہے، یکم ستمبر 2021ء کو حیدرپورہ سرینگر میں خالق حقیقی سے جا ملے، وفات کی خبر ملنے پر خوفزدہ مودی سرکار نے وادی بھر میں کرفیو لگا دیا، انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ معطل کر دیے گئے،مرحوم کا جسد خاکی پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر لحد میں اتارا گیا جبکہ قومی اسمبلی میں غائبانہ نماز جنازہ اور قومی پرچم سرنگوں کیا گیا۔
رودادِ قفس، نوائے حریت، بھارت کے استعماری حربے سمیت 21 تصانیف تحریر کیں، تحریک آزادی میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے سید علی گیلانی کو اعلیٰ ترین سویلین اعزاز نشانِ پاکستان سے نوازا، عبدالحمید لون نے قائد تحریک کو خراج عقیدت پیش کرتےہوئے کہا کہ سید علی شاہ گیلانی ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں، وہ بہادری، شجاعت اور استقامت کی علامت ہیں، آخری دم تک اپنے نظریے پر ڈٹے رہے۔