Monday, May 6, 2024

شام میں خوراک کی کمی ریکارڈ شرح پر پہنچ گئی، ڈبلیو ایف پی

شام میں خوراک کی کمی ریکارڈ شرح پر پہنچ گئی، ڈبلیو ایف پی
January 30, 2023 ویب ڈیسک

اقوام متحدہ (اے پی پی) - اقوام کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ شام میں خوراک کی کمی ریکارڈ شرح پر ہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈبلیو ایف پی نے اپنے بیان میں کہا کہ شام میں جاری تنازعے نے29 لاکھ افراد کو خوراک کی کمی کے باعث بھوک سے مرنے کے سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ اس تنازعے نے مستقبل کے لیےمعاشی بحران کو جنم دے کر اہم بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

بیان میں کہا گیاہے کہ شام میں بھوک میں اضافے کی شرح 12 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور یہاں موجود تقریباً 12 ملین افراد یہ نہیں جانتے کہ ان کے لیے آئندہ خوراک کا انتظام کہاں سے اور کیسے ہو گا۔ڈبلیو ایف پی نےکہا ہے کہ گزشتہ 3 سال میں ملک میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تقریباً 12 گنا اضافہ ہوا ہے جس کے باعث شام اب دنیا میں خوراک کے عدم تحفظ کے شکار افراد کی فہرست میں چھٹے نمبر پر آ گیا ہے۔

ملک میں ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے جاری جنگی صورتحال کے دوران زچہ و بچہ کے لیے بھی غذائی قلت اس رفتار سے بڑھ رہی ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔یو این کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے گزشتہ ہفتے شام کے دورے کے دوران کہا کہ اگر عالمی برادری شام کے عوام کی مدد کے لیے کوئی مثبت ا قدام نہیں اٹھاتی تو اسے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی ایک اور لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری اور عطیہ دہندگان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شام میں آنے والے دنوں میں مزید مسائل کو روکنے کے لیے کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے کے تخمینے کے مطابق شام میں 18 ملین افراد میں سے 90 فیصد غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔شام کی معیشت متاثر ہونے میں تنازعات کے علاوہ خشک سالی، ہیضہ اور کووڈ۔19 کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک لبنان میں مالیاتی بحران بھی شامل ہے۔