Saturday, April 20, 2024

شہباز شریف کا دھمکی آمیز خط پر پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان

شہباز شریف کا دھمکی آمیز خط پر پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان
April 11, 2022 ویب ڈیسک

- اسلام آباد (92 نیوز) شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے فوری بعد دھمکی آمیز خط پر پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان کردیا۔ کم ازکم اجرت 25 ہزار جبکہ پنشن میں 10 فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا۔ ایک لاکھ روپے تک تنخواہ والوں کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ ہوگا، اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔

نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی،حق کی فتح اور باطل کو شکست ہوئی، آج قوم کے لیے عظیم دن ہے کہ اس ایوان نے جھرلو کی پیداوار وزیراعظم کو گھر کا راستہ دکھایا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ عوام کی خوشی کی مثال اور کیا ہوسکتی ہے کہ آج پاکستان میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 8 روپے اوپر آیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کو اپنی اور پورے ایوان کی طرف سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، سپریم کورٹ نے آئین شکنی کو کالعدم قرار دیا اور نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا۔ آئندہ کے لیے بھی اب کوئی نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لے سکے گا۔

شہباز شریف بولے کہ سپریم کورٹ سے جس دن فیصلہ دیا اسے آئین کی سربلندی کا دن منایا جانا چاہئے۔ کئی روز سے خط کا ڈرامہ کیا جارہا تھا، میں نے وہ خط ابھی تک دیکھا ہے نہ مجھے ابھی تک کسی نے دکھایا ہے، اس حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہئے۔ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے میری ملاقات مارچ کے اوائل میں ہوئی، جس فراڈ کا یہ ذکر کرتے ہیں میری تو ان سے ملاقات کئی روز پہلے ہوئی۔ 3 مارچ کو نوازشریف نے ن لیگ کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ کی، اپوزیشن کی جماعتوں سے باہمی مشاورت سے عدم اعتماد کی تحریک 8 مارچ کو جمع کرائی گئی۔ خط 7مارچ کو آیا لیکن عدم اعتماد کا فیصلہ کئی روز پہلے ہی ہوچکا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ خط کا ڈرامہ اگر جھوٹ ہے تو یہ سارے پارلیمان کے سامنے آنا چاہئے، میں بطور منتخب وزیراعظم ہدایت کرتا ہوں خط پر پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔ ان کیمرہ بریفنگ میں تمام سیاسی قیادت کے ساتھ تمام اعلیٰ عسکری قیادت بھی موجود ہو۔ ایک رتی کی بھی ہماری مداخلت ثابت ہوجائے تو ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دوں گا۔ پہلی فرصت میں ان کیمرہ بریفنگ کا انتظام کراکر اطلاع کروں گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ تمام ارکان اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اپنے قائد میاں نوازشریف کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں نے کئی مرتبہ کہا قرض کی زندگی کوئی زندگی نہیں، اگر ہم نے زندہ رہنا ہے تو باوقار اور خود مختار قوم کی طرح رہنا ہے۔ نہ کوئی غدار ہے اور نہ کوئی غدار تھا، ملک اور معیشت کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ سے کام لینا ہوگا۔ مخاصمت نہیں مفاہمت سے کام لینا پڑے گا۔

نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ اگر باتوں سے ہی تبدیلی آنی ہوتی تو چار سال میں ہمارا ملک ترقی یافتہ ہوچکا ہوتا۔ پتہ نہیں کیسی تبدیلی کی ہوا چلی کہ ہر چیز تباہ ہوگئی، معیشت تباہ ہوگئی۔ اب اس زہرآلودہ پانی کو صاف کرنے کے لیے سالہا سال لگ جائیں گے، ہم سب میں اتحاد و اتفاق ہوگا تو ملک کو اس کی اصل منزل کی جانب لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سابق وزیراعظم کو سوچ سمجھ کر میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی، اس کا جو حشر ہوا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ اگر اس پیشکش کو پایہ حقارت سے نہ ٹھکرایا گیا ہوتا تو آج پاکستانی معیشت کا اتنا برا حال نہ ہوتا۔ میں نے اگلے سال پھر میثاق معیشت کی پیشکش کی لیکن اس کا حشر بھی پہلے والا ہی ہوا۔ اگر ان میں انا پرستی نہ ہوتی اور اس پیشکش کو قبول کرتے تو کریڈٹ ان کو ملتا اور پاکستان آگے جارہا ہوتا۔

شہبازشریف نے کہا کہ سابق حکومت نے اربوں کے قرضے لیے لیکن ایک اینٹ نہیں لگائی گئی، عمران نیازی کی حکومت آنے سے پہلے پاکستان کے قرضے 26 ہزار ارب روپے تھا، عمران نیازی کی حکومت نے ملکی قرضوں میں 20 ہزار ارب کا اضافہ کیا۔ گندم اور یوریا کو اسمگل کرادیا گیا اور ہمارے کسان مارے مارے پھرتے رہے لیکن کھاد نہیں ملی۔ زرعی اجناس کا نیٹ ایکسپورٹر ملک اب نیٹ امپورٹر بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہوگیا۔ آج سے ہم ترقی کے نئے دور کا آغاز کررہے ہیں۔ ہم کسان اور مزدور کے پسینے کا حق ادا کریں گے۔ ماضی کی حکومت نے ملک کو جس جگہ چھوڑا ہے ہمارے پاس آہوں آنسوؤں کے سوا قوم کو دینے کے لیے کچھ نہیں بچا۔

شہبازشریف نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر پاکستان بھر کی دکانوں پر رمضان المبارک کے لیے سستا آٹا لے کر آئیں گے۔ کہا کہ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کو دوبارہ لانے کا اعلان کرتا ہوں اور اسے وسعت دیں گے، تعلیم کے ساتھ منسلک کریں گے۔

نومنتخب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کی چین سے دوستی لازوال ہے اور قیامت تک قائم رہے گی، ہم سی پیک کو اب سپیڈ کے ساتھ چلائیں گے اور آگے بڑھائیں گے۔ ہم چینی قیادت کے انتہائی شکرگزار ہیں،  سعودی عرب ہمارا دیرینہ دوست اور شفیق ملک ہے، سلمان بن عبدالعزیز کے شکرگزار ہیں جو پاکستان کی ہر مشکل میں ساتھ کھڑے رہے۔ ترکی اور پاکستان دوستی کے رشتے میں جڑے ہیں، رجب طیب اردوان کی سربراہی میں ترکی نے مثالی ترقی کی، ترکی پاکستان کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہا ہے، ہمیں باہمی تعلقات کو مزید آگے بڑھانا ہے۔ یو اے ای نے بھی ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا جس پر ان کے مشکور ہیں، تمام خلیجی ممالک کے ساتھ ہمارے ہمیشہ اچھے تعلقات رہے ہیں جنہیں آگے بڑھائیں گے، ایران ہمارا برادر ملک ہے جس کے ساتھ تعلقات کو مزید آگے بڑھانا ہے۔