Wednesday, April 24, 2024

سرمایہ فارن کرنسی اکاونٹس سے بیرون ملک منتقلی کے قوانین کی تبدیلی پر غور

سرمایہ فارن کرنسی اکاونٹس سے  بیرون ملک منتقلی کے قوانین کی تبدیلی پر غور
October 20, 2016
اسلام آباد (92نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے پاکستان سے پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے کے قانون میں ترامیم کا جائزہ لینا شروع کردیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون کے دور میں پیسہ باہر بھیجنے کی کھلی چھوٹ دی گئی، قانون تبدیل کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی خزانہ نے فارن کرنسی اکاونٹس کے ذریعے پاکستانی سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کے قوانین کو تبدیل کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں پاکستان پروٹیکشن آف ایکنامک ریفارمز ترمیمی بل 2016ءپرغورکیا گیا۔ ترمیمی بل چیئرمین کمیٹی سینٹر سلیم مانڈوی والا نے پیش کیا ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ یہ قانون 1992ءمیں مسلم لیگ نون کے دورمیں نافذ کیا گیا۔ قانون کے تحت پاکستان سے رقم بیرون ملک منتقل کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ مارکیٹ سے ڈالرز خریدیں فارن اکاونٹس کھولیں اور جتنی مرضی بیرون ملک رقم بھیجیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے انکشاف کیا کہ گزشتہ دور میں پشاور سے 20 ، 20 ارب ڈالرز کی ٹی ٹیز کی جارہی تھی۔ ان افراد کے کوئی بینک اکاو¿نٹس نہیں تھے۔ ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا پاناما لیکس کے بعد یہ بل انتہائی اہم ہے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا یہ بل معاشی تباہی کا بل تھا۔ سینیٹرطلحہ محمود نے کہا کہ قانون کو تبدیل کرنے سے قبل اس پر بریفنگ دی جائے۔ اسٹیٹ بینک کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس قانون میں 1999ءمیں ترمیم کی گئی۔ اب فارن کرنسی اکاونٹس کے ذریعے بغیر بتائے رقم بیرون ملک نہیں بھیجی جا سکتی۔ پاکستان سے پیسہ بیرون ملک بھیجنے کے قوانین میں ترامیم کی جائیں۔