اسلام آباد (اے پی پی) - صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطینیوں کی ہر سطح پر حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
اپنے بیان میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک انہیں حق خودارادیت کے استعمال کا موقع نہیں دیا جاتا اور پاکستان ان کے ساتھ جدوجہد میں کھڑا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تاریخی طور پر فلسطینیوں کی جائز جدوجہد کی حمایت کرتا آیا ہے اور کرتا رہے گا، پاکستان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ شرائط اور امن معاہدے کیلئے مذاکرات پر فلسطینی رضامندی کی حمایت کرتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ آج عالمی برادری کے ساتھ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن منا رہے ہیں۔ ساڑھے سات دہائیوں میں اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ منظم اور بڑھتی ہوئی زیادتیاں روا رکھیں، بے گناہوں کا خون بہایا گیا اور فلسطینیوں کا خون بہنے کا سلسلہ ابھی تک نہیں رکا۔ مسلسل اسرائیلی تشدد کا تازہ ترین واقعہ اس سال اگست میں دیکھا گیا جب غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 17 بچوں سمیت تقریباً 50 فلسطینی جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ ‘‘فلسطینیوں کے خلاف نہ تھمنے والا اسرائیلی تشدد، اسرائیل کا فلسطین پر ناجائز قبضہ اس تنازعہ کی ناقابل تردید حقیقتیں ہیں، اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو ضم کرنا، الحاق اور قبضہ انسانی و بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔ میں فلسطینیوں کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہوں، طاقت کے زور پر علاقے پر قابض ہوا جاسکتا ہے مگر عوام کے دل و دماغ پر قبضہ نہیں کیا جاسکتا، فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد حق خودارادیت کے حصول تک جاری رہے گی۔ ’’
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا مزید کہنا تھا پاکستان فلسطینیوں کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ شرائط اور1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر بین الاقوامی نگرانی میں فریقین کے درمیان ایک مقررہ ٹائم فریم میں تنازعہ کا تصفیہ چاہتا ہے اور یہ کہ وہ مشرقی بیت المقدس کی فلسطینی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر مکمل حمایت کرتا ہے۔ پاکستان نے تاریخی طور پر فلسطینیوں کی جائز جدوجہد کی حمایت کی ہے اور وہ آئندہ بھی اس کی حمایت کرتا رہے گا۔
ادھر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطین کا دیرینہ حل طلب تنازع نہ صرف اخلاقی لحاظ سے دنیا کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے بلکہ عالمی امن پربھی اس کے اثرات مرتب ہو تے ہیں۔ ‘‘یہ دن اسرائیل کے زیرتسلط زندگی گزارنے والے فلسطینی عوام کو درپیش شدید مشکلات اور تکالیف کو اجاگر کرتا ہے۔ اسرائیل کو ظلم و ستم اور جابرانہ اقدامات ، جن کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ،پر سزا سے استثنا ملا ہوا ہے۔ فلسطین کا دیرینہ حل طلب مسئلہ نہ صرف دنیا کے لئے اخلاقی لحاظ سے ایک سوالیہ نشان ہے بلکہ عالمی امن پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔ ’’