Sunday, September 8, 2024

رانا شمیم توہین عدالت کیس، فرد جرم کی کارروائی 20 جنوری تک مؤخر

رانا شمیم توہین عدالت کیس، فرد جرم کی کارروائی 20 جنوری تک مؤخر
January 7, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) رانا شمیم توہین عدالت کیس میں فرد جرم کی کارروائی 20 جنوری تک مؤخر ہو گئی۔

رانا شمیم توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ میر شکیل الرحمان کورونا کے باعث فیملی کے ساتھ قرنطینہ ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہو سکے۔ فریقین پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 20 جنوری تک مؤخر کر دی گئی۔

صحافی انصار عباسی نے عدالت کو بتایا کہ تحریری حکمنامہ میں کچھ باتیں ہیں جو ہم نے نہیں کہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اظہار رائے کی آزادی کا بہت احترام کرتی ہے اور سب سے زیادہ سائل کے حقوق کی محافظ ہے۔ بیانیہ بنایا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کسی کی ہدایت پر عمل کرتی تھی ؟

پی ایف یوجے کے جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے انصار عباسی پر فرد جرم عائد  نہ کرنے کی استدعا کی۔ انصار عباسی نے کہا کہ اگر بیان حلفی جھوٹا ہے تو ہم لکھ دیں گے کہ بیانی حلفی جھوٹا ہے ۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ بیان حلفی جھوٹا یا سچا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ اگر بیان حلفی جھوٹا ہو پھر بھی چھاپ دینگے؟

عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ رانا شمیم کی حد تک یہ مجرمانہ توہین عدالت کا کیس بنتا ہے، صحافیوں کے خلاف نہیں۔ خبر شائع کرنے میں لاپرواہی ہوئی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلے دن سے مؤقف ہے کہ میڈیا کا کردار ثانوی ہے۔ ایک قصور وار یا بے قصور کا ٹرائل کسی صورت متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ توہین عدالت سے متعلق عدالتی کارروائی کو ختم کیا جائے۔

 اس کے بعد کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔