Thursday, April 25, 2024

قابل تجدید توانائی ماحولیاتی تباہی سے بچنے کا واحد قابل اعتبار طریقہ ہے، اقوام متحدہ

قابل تجدید توانائی ماحولیاتی تباہی سے بچنے کا واحد قابل اعتبار طریقہ ہے، اقوام متحدہ
January 16, 2023 ویب ڈیسک

اقوام متحدہ (اے پی پی) - اقوام متحدہ نے ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے قابل تجدید توانائی کو واحد قابل اعتبار طریقہ قرار دیا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی (IRENA) کی اسمبلی کے 13ویں اجلاس کے لئے وڈیو پیغام میں توانائی کے قابل تجدید ذرائع پر منصفانہ منتقلی کے لیے 5 نکاتی منصوبے کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صرف قابل تجدید ذرائع ہی ہمارے مستقبل کا تحفظ کر سکتے ہیں، توانائی تک رسائی کے فرق کو ختم ، قیمتوں کو مستحکم اور توانائی کے تحفظ کو یقینی بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم سب کو ایک ساتھ مل کر قابل تجدید انقلاب کا آغاز کرناہوگا اور سب کے لیے روشن مستقبل بنانا ہوگا ۔

انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا ابھی بھی فوسل فیول کے استعمال کی عادی ہے اور اس کے باعث عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کا ہدف تیزی سے ہاتھ سے نکل رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ پالیسیوں کے تحت، ہم صدی کے آخر تک اوسط عالمی درجہ حرارت میں 2.8 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ اس کے نتیجے میں ہمارے سیارے کے کئی حصے غیر آباد ہو جائیں گے اور بہت سے لوگ موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ عالمی سطح قابل تجدید توانائی کے ذرائع اس وقت بجلی کا حصول تقریباً 30 فیصد ہےاور یہ 2030 تک دوگنا ہو کر 60 فیصد اور وسط صدی تک 90 فیصد ہو جانا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ان کا 5 نکاتی انرجی پلان سب سے پہلے املاک دانش کی رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ توانائی کے ذخیرہ سمیت اہم قابل تجدید ٹیکنالوجیز پر سب کا حق سمجھا جائے اور تمام ممالک کو قابل تجدید ذرائع کی ٹیکنالوجیز کے لیے خام مال اور اجزاء کے لیے سپلائی چین تک رسائی کو متنوع بنانا اور بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے ذریعے خاص طور پر ترقی پذیر دنیا میں خواتین اور نوجوانوں کو لاکھوں ملازمتیں مل سکتی ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے فیصلہ سازوں پر زور دیا کہ وہ سرخ فیتے کو ختم کریں، دنیا بھر میں پائیدار منصوبوں کے لیے فاسٹ ٹریک منظوریوں اور پاور گرڈ کو جدید بنائیں۔

انہوں نے فوسل فیولز سے صاف اور سستی توانائی کی طرف منتقل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس منتقلی سے متاثر ہونے والے کمزور اقوام کی مدد کرنی چاہیے۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح قابل تجدید ذرائع میں سرکاری اور نجی سرمایہ کاری کو تین گنا بڑھا کر کم از کم 4 ٹریلین ڈالر سالانہ ہونا چاہیے ۔

سیکرٹری جنرل نےترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ قابل تجدید ذرائع کے لیے سرمائے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ مالی اعانت ان لوگوں تک پہنچائی جائے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں کو بھی قابل تجدید توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے، جبکہ امیر ممالک کو ترقی پذیر ممالک میں سبز سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے کریڈٹ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔