Wednesday, May 8, 2024

پیکا ترمیمی آرڈیننس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو پیکا قانون کے سیکشن بیس کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا

پیکا ترمیمی آرڈیننس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو پیکا قانون کے سیکشن بیس کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا
February 23, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) پیکا ترمیمی آرڈیننس کےخلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو پیکا قانون کے سیکشن بیس کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت پی ایف یو جے کے وکیل عادل عزیز قاضی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے قومی اسمبلی کا 18 جنوری کو ہونے والا اجلاس اس لئے ملتوی کیا تاکہ آرڈیننس لایا جا سکے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ پیکا کے کس سیکشن میں آرڈیننس سے ترمیم کی گئی ہے؟جس پر وکیل عادل عزیز نے بتایا کہ ایک ترمیم کے علاوہ نئی سیکشن بھی شامل کی گئی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کے سیکشن 20 میں ترمیم  سے متعلق استفسار پر عادل عزیز نے بتایا کہ سزا کو بڑھا کر تین سے پانچ سال کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریماکس دیئے کہ پبلک  فِگر کے لئے تو ہتک عزت قانون ہونا ہی نہیں چائیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو پیکا قانون کے سیکشن 20 کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر پیکا قانون کی دفعہ 20 کے تحت گرفتاری ہوئی تو ڈی جی ایف آئی اے اور سیکریٹری داخلہ ذمہ دار ہوں گے۔

عدالت نے پیکا ایکٹ میں صدارتی آرڈینینس کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔ کیس کی مزید سماعت کل ہو گی۔