Wednesday, April 24, 2024

پیکا آرڈیننس کے خلاف درخواستیں، آئندہ سماعت تک ایف آئی اے کے سیکشن 20 پر حکم امتناع میں توسیع

پیکا آرڈیننس کے خلاف درخواستیں، آئندہ سماعت تک ایف آئی اے کے سیکشن 20 پر حکم امتناع میں توسیع
February 24, 2022 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت میں عدالت نے آئندہ سماعت تک ایف آئی اے کے سیکشن 20 پر حکم امتناع میں توسیع کر دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا آرڈیننس کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ یہ لگ ہی نہیں رہا تھا کہ جمہوری ملک میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ عدالت پیکا ایکٹ کا سیکشن 20 کالعدم قرار کیوں نا دے؟اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ قانون غیر آئینی ہے۔ آج ایک درخواست دائر ہوئی ہے میں دیکھ کر حیران ہوا۔ جنھوں نے یہ لاء بنایا انھوں نے آج پٹیشن دائر کر دی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومت نے اس قانون کو نیب سے بھی بدترین کر دیا ہے۔ اس آرڈیننس کے بعد لوگوں نے ڈر کے مارے کچھ لکھنا ہی نہیں۔ یہ آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 19 سے متصادم ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو ترمیمی آرڈیننس کے اثرات اور نتائج پر کابینہ ارکان سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی۔ عدالت نے پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 پر حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت دس مارچ تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے سیاسی مخالفین کے لیے نیب کو استعمال کیا۔ اب میڈیا کی آزادی سلب کرنے کے لیے ایف آئی اے کو استعمال کیا جارہا ہے۔

مریم اورنگزیب نے حکومت کو آرڈیننس کی فیکٹری بھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن حکومت کے ہر کالے قانون کا مقابلہ کریگی۔