Saturday, April 27, 2024

پاناما لیکس‘ پی ٹی آئی کی دستاویزات کا کیس سے تعلق نہیں : سپریم کورٹ

پاناما لیکس‘ پی ٹی آئی کی دستاویزات کا کیس سے تعلق نہیں : سپریم کورٹ
November 15, 2016
اسلام آباد (92نیوز) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں تحریک انصاف کی دستاویزات پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ عدالت نے فریقین کو دستاویزی شواہد کا تبادلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس کہتے اگر 800 افراد کی تحقیقات کیں تو یہ کام 20 سال میں بھی مکمل نہیں ہو گا۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کیا کسی خبر پر پھانسی ہو سکتی ہے؟ اخبار پر رکھ کر پکوڑے فروخت ہوتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لاجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے مقدمے کو جلد از جلد مکمل کرنے کی استدعا کی جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے جوابات سے تو لگتا ہے کہ آپ عدالت سے مقدمے کا فیصلہ نہیں چاہتے۔ اتنی جلدبازی نہیں ہونی چاہیے کہ ناانصافی ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بدعنوانی یا کرپشن مقدمات سننا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر 800 افراد کی تحقیقات شروع کیں تو یہ کام 20سال میں بھی مکمل نہیں ہو گا۔ دستاویزات آ گئی ہیں اگلا قدم کمیشن کی تشکیل ہے۔ دوران سماعت بنچ کے ارکان اور عمران خان کے وکیل کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کل 6625 دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں جس کا کیس سے کوئی تعلق نہیں۔ ایک دستاویز میں تو اخباری خبریں ہیں۔ اگر 1982ءسے تحقیقات کرنی ہیں تو عدالت کیا کرے گی۔ اخبار ایک دن خبر ہوتا ہے اگلے روز اس میں پکوڑے فروخت ہوتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ الف لیلیٰ کی کہانیوں پر ہمارا وقت کیوں ضائع کیا؟ کیا کسی اخبار کی خبر پر کسی کو پھانسی ہو سکتی ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ انسان ہیں کمپیوٹر نہیں کہ دستاویزات فیڈ کریں اور جواب آ جائے۔ سپریم کورٹ میں روزانہ کی بنیادوں پر پاناما لیکس پر درخواستیں آ رہی ہیں۔ کہیں پاناما پر سپریم کورٹ میں الگ سے سیل نہ بنانا پڑے۔ اداروں کی ناکامی سپریم کورٹ پر نہ ڈالیں۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ چیئرمین نیب خودساختہ جلاوطنی میں چین چلے گئے ہیں تو ہم کیا کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جلد از جلد معاملہ نمٹائیں۔ عدالت نے فریقین کو دستاویزی شواہد کے تبادلے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 نومبر تک ملتوی کر دی۔