اسلام آباد (92 نیوز) - پاکستان کی تاریخ جرات، بہادری اور شجاعت کے لازوال کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ مادر وطن کے عظیم سپوت اور فخر فضائیہ پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید نشان حیدر کا باونواں یوم شہادت منایا گیا۔
راشد منہاس، 17 جنوری 1951ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ دوران تعلیم، راشد انتہائی محنتی اور ہوابازی میں دلچسپی رکھتے تھے۔ راشد نے امتیازی حیثیت سے اے لیول کا امتحان پاس کیا اور 1971ء میں پاک فضائیہ میں بحیثیت جی ڈی پائلٹ کمیشن حاصل کیا جبکہ ابتدائی تربیت کے بعد بحیثیت پائلٹ آفیسر لڑاکا تربیت اور کنورژن کیلئے مسرور ایئر بیس بھیجا گیا۔
20 اگست 1971ء کی صبح پائلٹ آفیسر راشد منہاس دوسری انفرادی اُڑان بھرنے کیلئے تیار ہوئے۔ ابھی اُن کا ٹی تھرٹی تھری جہاز رن وے پر ٹیکسی کیلئے روانہ ہوا ہی تھا کہ اُن کے انسٹرکٹر پائلٹ فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمن اچانک رن وے پر پہنچے، راشد کو رکنے کا اشارہ کیا۔ مطیع الرحمن زبردستی کاکپٹ میں سوار ہوا، کنٹرول سنبھالا اور جہاز اڑا لیا۔
پائلٹ آفیسر راشد منہاس نے بھانپ لیا کہ اُن کا انسٹرکٹر پاکستان سے غداری کا مرتکب ہو چکا اور جہاز زبردستی بھارت لے جانا چاہتا ہے، راشد نے طیارے کا کنٹرول سنبھالنے کی بہت کوشش کی لیکن ایسا ممکن نہ ہوا جبکہ اِسی تگ و دو میں راشد شدید زخمی ہو گئے۔
پائلٹ آفیسر راشد منہاس کو بخوبی علم تھا کہ فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمن طیارہ لے کر بھارت پہنچا تو نہ صرف بہت سے قیمتی راز دشمن کے ہاتھ لگ سکتے ہیں بلکہ جہاز کو بھی پاکستان مخالف سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے لہٰذا راشد نے اپنی جان پر قومی وقار اور سبز ہلالی پرچم کی حرمت کو ترجیح دی، شدید زخمی ہونے کے باوجود جہاز کا کنٹرول پینل ناکارہ کیا اور طیارے کا رُخ زمین کی جانب موڑنے کیلئے پوری قوت لگا دی۔
پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا طیارہ بین الاقوامی سرحد سے 32 میل دور ہی تباہ ہوگیا۔ غدار وطن فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمن اپنے مذموم ارادوں کیساتھ انجام کو پہنچا اور وطن سے مثالی محبت کے عملی پیکر پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوگئے۔
آپ کومادر وطن کیلئے کمال بہادری اورشجاعت پر پاک فضائیہ کاپہلا نشان حیدر عطا کیا گیا۔ پائلٹ آفیسر راشد منہاس رہتی دنیا تک پاکستان اور پاک فضائیہ کا فخر عظیم رہیں گے۔